کراچی(طاہر عزیز / اسٹاف رپورٹر)ملیر ایکسپریس وے جس کی تعمیر کا چند ماہ پہلے محکمہ بلدیات سندھ نے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے سنگ بنیاد رکھوایا تھا آج تک زمین پر اس کا آغاز نہیں ہو سکا ہے ابھی یہ طے ہونا باقی ہے کہ قائدآباد سے کاٹھور سپر ہائی وے ٹرمینیشن پوائنٹ تک یہ ملیر ندی کے بائیں جانب یا دائیں طرف تعمیر ہو گا کیونکہ اوریجنل الائنمنٹ کے مطابق 137 ایکٹر پرائیوٹ لینڈ راستے میں آرہی ہے صورتحال کا علم ہونے پروزیراعلی سندھ نے متبادل آشن پر بھی غور کی ہدایت کی تھی پروجیکٹ دائریکٹر نیاز سومرو نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ جام صادق برج قیوم آباد سے قائدآباد پندرہ کلومیٹر تک یہ ندی کے بائیں جانب ہی بنایا جائے گا جبکہ قائدآباد سے سپر ہائی وے تک ندی دونوں جانب کا سروے مکمل ہو گیا ہے ڈپٹی کمشنر اب دونوں روٹس کا موازنہ کر رہے ہیں روٹ فائنل کر کے جلد کام سروع ہو جائے گا انہوں نے کہا کہ جام صادق برج سےقائدآباد تک سوائل ٹیسٹنگ اور ڈیپ بور کا کام جاری ہے واضح رہے 39 کلو میٹر طویل ایکسپریس وے کو پی پی پی موڈ پرتین سال میں مکمل کیا جانا ہے ٹینڈر پروسس مکمل اور کنٹریکٹ ایوارڈ ہونے کے بعد بلاول بھٹو زرداری اس کا سنگ بنیاد بھی رکھ چکے ہیں لیکن اب اس میں تکنیکی خامیاں آنا شروع ہو گئی ہیں جس کی وجہ سے آن گراونڈ کام میں تاخیر ہو رہی ہےمنصوبےکی پلاننگ محکمہ بلدیات سندھ نے کی ہے ۔