• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاناما لیکس :قوم خودمختار اور بااختیار کمیشن پر متفق ہوگی :سراج الحق

لاہور(نمائندہ ،خصو صی)امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ پاناما لیکس کی تحقیقات قومی خدمت سمجھتے ہوئے کریں تاکہ لوٹی گئی دولت کی واپس آسکے ۔ قوم صرف چیف جسٹس کی سربراہی میں بننے والے خود مختاراور بااختیار کمیشن پر متفق ہوگی اسلئے ضروری ہے کہ یہ کمیشن فوری تشکیل پائے اور 15دن کے اندر پانا مالیکس میں آنے والے ناموں کی تحقیقات کرکے ان سے آمدن کے ذرائع معلوم کئے جائیں ۔ ابتداءوزیر اعظم کے خاندان سے کی جائے اور عدالتی کمیشن سردست اپنی تحقیقات کا دائرہ پاناما لیکس تک محدود رکھے ۔ وزیراعظم کی طرف سے چیف جسٹس کو بھجوائے گئے TORs پنڈورا باکس ہیں جنہیں اپوزیشن کی تمام جماعتیں مسترد کر چکی ہیں ۔ سینیٹر سراج الحق نے منصورہ میں ایک پریس کانفرنس میں جماعت اسلامی کی طرف سے عدالتی کمیشن کیلئے 13نکاتی ٹی او آر کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ ٹی اوآرز 2مئی کو اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ اجلاس میں بھی پیش کئے جائیں گے اور حکومت کو بھی بھیجے جائیں گے ۔اس موقع نائب امراءحافظ محمد ادریس ،راشد نسیم ،اسد اللہ بھٹو،سیکرٹری اطلاعات امیر العظیم اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد اصغر اور اظہر اقبال حسن اور قیصر شریف بھی موجود تھے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکمرانوں کے من پسند ٹی اوآرز کسی کو بھی قبول نہیں ۔جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ کے تین روزہ اجلاس نے مندرجہ ذیل 13نکاتی ٹی او آرز کی منظوری دی ہے ۔:1 ۔ چیف جسٹس آف پاکستا ن کی سربراہی میں میں ایک آزاد بااختیار اور نتیجہ عدالتی کمیشن تشکیل دیا جائے جو پانامہ لیکس کی تحقیقات کرے اور اگر کمیشن کے اختیارات اور طریقہ کار کو کسی قانونی تحفظ کی ضرورت ہو تو پارلیمنٹ کا اجلاس بلا کر قانون سازی کی جائے، تاکہ کمیشن کے معاملات اور اختیارات اور طریقہ کار کو قانونی تحفظ حاصل ہو۔2 ۔ وزیراعظم اور اس کے خاندان کو تحقیقات میں سر فہرست رکھا جائے تاکہ انصاف ہوتا نظر آئے ۔-3 عدالتی کمیشن وزیراعظم اور ان کے خاندان سمیت پانامہ لیکس میں شامل 200 سے زائد افراد کو اندرون و بیرون ملک اثاثوں ، دستاویزات ، اکاؤنٹس اور کمپنیوں کی تفصیلات پندرہ دنوں میں تحریراً حاصل کرے ۔ -4 عدالتی کمیشن مذکورہ بالا افراد کے اثاثہ جات اور آمدن کے ذرائع اور ان میں ہونے والے اضافہ کے متعلق معلومات حاصل کرے -5 عدالتی کمیشن ایف بی آر اور دوسرے متعلقہ اداروں سے معلوم کرے کہ انہوں نے اپنی اس آمدن پر پورا پورا ٹیکس ادا کیا اور کیا انہوں نے ٹیکس چوری تو نہیں کیا؟۔-6 عدالتی کمیشن سٹیٹ بینک ، کمرشل بینکوں، مالیاتی اداروں ، پاکستان میں کام کرنے والے بین الاقوامی بینکوں اورمالیاتی اداروں اور سکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان ودیگر اداروں سے معلوم کرے کہ بیرون ملک سرمایہ جائز ذرائع سے ٹرانسفرکیاگیا یا غیر قانونی طریقے سے؟کیا ملکی قانون کو تو پامال نہیں کیا گیا ؟-7 عدالتی کمیشن کوتمام ملکی تحقیقاتی ادارے بشمولNAB،FIA،سٹیٹ بینک ، سکیورٹی ایکسچینج کمیشن براہ راست جواب دہ ہوںاور وہ تمام عدالتی احکامات پر عمل درآمد اور ہر طرح کے تعاون کے پابند ہوںاور ان پر کسی قسم کاسرکاری دباؤ نہ ڈالاجائے۔-8 عدالتی کمیشن کو تمام افراد کی جانب سے پیش کردہ دستاویزات کاجنرل اور فرانزک آڈٹ اندرون و بیرون ملک ماہرین سے کروانے کا اختیار حاصل ہو۔-9 عدالتی کمیشن ملک کے تمام اداروں، وزارتوں ،وفاقی و صوبائی حکومتوں کے سرکاری اہلکاروں یا دیگر افراد کو تحقیقات کے لیے طلب کرنے کا مجاز ہو اوراسے مکمل طور پر انتظامی اور مالی آزادی ہو۔-10 عدالتی کمیشن دو ماہ میںاپنی کاروائی مکمل کرے اور غیرقانونی پیسہ کمانے ، کرپشن کرکے سرمایہ بنانے ، سرمایہ بیرون ملک منتقل کرنے ، ٹیکس چ ±رانے وچھپانے اورغیر قانونی کاروبار میں ملوث افراد کا تعین کرے۔-11 عدالتی کمیشن اس بات کا مجاز ہوکہ کرپشن اورٹیکس چوری میں ملوث افراد کوسزا دے اور اسے عوامی مناصب کے لیے تاحیات نااہل قراردیا جائے اور کمیشن کو ان کے اثاثہ جات واملاک کوبحق ملک وقوم ضبط کرنے کا اختیار حاصل ہو۔-12 عدالتی کمیشن کو حکومت کے سربراہ سمیت تمام سرکاری اھل کاروں کو عدالتی کمیشن کے کام میں رکاوٹ ڈالنے یا اثر انداز ہونے یا ان کو غیر موثر بنانے پر ان کے خلاف کاروائی کااختیار ہوگا نیز ان کو ان کے عہدہ سے برطرف کرنے کا مکمل اختیار ہو۔-13 کمیشن کو بین الاقوامی UNCACOکے تحت MLRو دیگر طریقوں سے بین الاقوامی طور پر دیگر ممالک اوران کے ادارہ جات سے تعاون حاصل کرنے کا اختیارہوگا،نیز دفتر خارجہ کو تعاون اور عملدرآمد کا پابند کیاجائے۔
تازہ ترین