پاکستان کی حکمراں جماعت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما جہانگیر خان ترین نے اپنے خلاف قام کیس کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔
لاہور کی سیشن عدالت میں پیشی کے موقع پر پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہا کہ جب بھی عدالت بلائے گی پیش ہوں گا۔
انہوں نے کہا کہ میں پارٹی میں ہوں اور رہوں گے، پی ٹی آئی سب کی پارٹی ہے، پارٹی میں نہیں رہوں گا تو اور کہاں جاؤں گا؟
جہانگیر ترین نے کہا کہ ٹیلی فون آرڈر پر احکامات لے کر تفتیشی کام نہ کیئے جائیں، میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ عدالت کے سامنے پیش ہوں گا۔
انہوں نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو ٹیم انویسٹی گیشن کر رہی ہے وہ فیئر نہیں ہے، فیئر ٹیم بنائی جائے، انویسٹی گیشن کے لیے نئی ٹیم بننی چاہیئے، فون کال پر ٹیم بنائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ انکوائری ضرور کریں، لیکن انکوائری کے لیے شفاف ٹیم بنائیں جو متنازع نہ ہو، ایسی ٹیم نہ ہو جو کسی کی فون کال پر کام کرے۔
جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ ہمارے خلاف جائز اور شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں، ہم قانون کی گرفت سے بھاگ نہیں رہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں عدالت سے ان شاء اللّٰہ سرخرو ہوں گا، اپنے ساتھ آنے والے تمام ساتھیوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ہم قانون سے نہیں بھاگ رہے اور نہ بھاگیں گے۔
جہانگیر ترین کا یہ بھی کہنا ہے کہ پی ٹی آئی ہماری پارٹی ہے، میرے خلاف ایف آئی آر اسلام آباد میں بنی، یو ایس بی میں یہاں آئی اور دستخط ہوئے۔
دوسری جانب لاہور کی سیشن عدالت نے جہانگیر ترین اور ان کے صاحبزادے علی ترین کی عبوری ضمانت میں 22 اپریل تک توسیع کی ہے جبکہ بینکنگ کورٹ نے ان دونوں کی ضمانت میں 17 اپریل تک توسیع کر دی۔