• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا وائرس کی تیسری لہر سے انسانی جانوں کا ضیاع تشویشناک صورت اختیار کرگیا ہے۔ اقوام عالم بے بہادولت ، وسیع تر تجربے، وسائل اور تمام تر صلاحیتوں کے باوجود اس مرض کا مقابلہ نہیں کرپارہیں۔ کھربوں ڈالر کی سرمایہ کاری، تحقیق و جستجو اور کورونا سے محفوظ رکھنے کے لیے ویکسین تیار کیے جانے کے باوجود کورونا میں کمی نہ آسکی۔ ہم اپنی عقل ودانش سے سائنسی اور طبی بنیادوں پر اس وائرس کو کنٹرول کرنے میں لگے ہیں لیکن اس چھوٹے سے وائرس نے اپنی ہولناکیوں سے نظامِ زندگی کو تلپٹ کرکے رکھ دیا ہے۔ کورونا نے متعدد ملکوں کی معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ غربت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، بے روزگاری نے لوگوں کا سکھ چین چھین لیا ہے۔ کورونا پر قابو نہ پایا گیا اور یہی صورتحال جاری رہی تو معاشی مشکلات پر کنٹرول مشکل ہوجائے گا۔

ایک نظر ہم ماضی کی بڑی بڑی اقوام ، قوم نوح، قوم شعیبؑ، سبت ، تبع، عیسیؑ، سبا ، ثمود، لوط، عاد اور بنی اسرائیل کی تباہی و بربادی کے اسباب پر ڈالیں تو ہمیں اندازہ ہوجائے گا کہ ﷲ نے نافرمان اقوام کو تباہ کرنے سے پہلے انہیں سدھرنے کا موقع فراہم کیا۔ کسی بھی قوم کو بغیر انتباہ آناً فاناً تباہ نہیں کیا گیا۔ لیکن جب ان اقوام نے بار بار ﷲ کی نافرمانی کی، تو بالآخر اُن پر مختلف قسم کے عذاب مسلط کیے گئے اور انہیں ملیا میٹ کردیا گیا۔ تاریخ اسلام میں حجاج بن یوسف کا شمار ظالم حکمرانوں میں ہوتا ہے ، اس نے ایک خونخوار کی طرح حکمرانی کی۔ روایات کے مطابق حجاج نے ایک لاکھ بیس ہزار انسانوں کو قتل کیا۔ جن میں حضرت عبدﷲ بن زبیرؓاور حضرت عبدﷲ بن عمرؓ جیسی ہستیاں بھی شامل تھیں۔ حجاج کے مظالم سے تنگ لوگ حضرت حسن بصریؓ کے پاس حاضر ہوئے اور عرض کی کہ آپ ؓ دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ! ہمیں حجاج کے مظالم سے نجات دلا دے۔ اس پر حضرت حسن بصریؓ نے فرمایا کہ ’’حجاج کی صورت میں ﷲ کا عذاب لوگوں پر نازل کیا گیا ہے ، یہ دعاؤں سے ٹلنے والا نہیں۔ اس عذاب سے چھٹکارا پانے کے لیے رعایا میں سے ہر فرد کو خود کو ٹھیک کرنا ہوگا‘‘۔ اسی طرح ہلاکو کے دور میں اس قدر قتال ہوا کہ دریائے دجلہ کا پانی کئی دن تک سرخ رہا۔ وہ جب مسلمانوں کی کھوپڑیوں پر کھڑے ہوکر ان سے مخاطب ہوا تو اس کے ایک ہاتھ میں قرآن پاک اور دوسرے ہاتھ میں تلوار تھی، اُس نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’’قومیں جب بداعمال ہوجاتی ہیں تو ﷲ عذاب بھیجتا ہے، مجھے ﷲ تعالیٰ نے عذاب کی صورت تم لوگوں پر مسلط کیا ہے‘‘۔ ﷲ تعالیٰ غفورورحیم ہے وہ بلاوجہ کسی بندے پر سختی نہیں کرتا۔ ہماری بداعمالیاں ہی ہماری پریشانیوں میں اضافے کا سبب ہیں۔ آج کورونا کی تیسری لہر پر ہمیں سوچنا ہوگا کہ آیا یہ کوئی وبا ہے یا ﷲ کا عذاب ہم پر مسلط کیا گیا ہے۔ معروف ادیب و دانشور اشفاق احمد سےکسی نے پوچھا کہ مسلمان اور مومن میں کیا فرق ہے تو انہیں نے جواب دیا ’’مسلمان وہ ہے جو ﷲ اور اُس کے رسول ؐکو مانتا ہے اور مومن وہ ہےکہ جو ﷲ اور اُس کے رسولؐ کی مانتا ہے‘‘۔ ہماری معاشرتی زندگی میں جھوٹ ، منافقت ، دھوکے بازی، رشوت ستانی، بے ایمانی، مطلب پرستی، ملاوٹ اور چوربازاری رچ بس چکی ہے، تفرقہ بازی، تعصب، تعلیمی تفریق ، صحت عامہ کی مخدوش صورتحال، فرائض سے غفلت اور لاپروائی ، تھانوں میں ظلم وناانصافی، نوجوان نسل کی بے راہروی، منشیات کا فروغ اور دیگر خرابیوں کے باعث سارا سسٹم اس قدر تباہ ہوچکا ہے کہ اب اس سے نکلنا محال دکھائی دیتا ہے۔ ہمارا سیاسی مزاج ذاتی مفادات کے تابع ہوچکا۔ سیاست ایک بکاؤ مال بن چکی ہے۔ جس کا مظاہرہ گزشتہ دنوں سینٹ کے الیکشن کے موقع پر دیکھنے میں آیا۔ کورونا کے باوجود ہمارے سیاستدانوں میں اتحاد و اتفاق اور قومی سوچ پروان نہ چڑھ سکی۔ کورونا وائرس کی شکل میں آنے والے ﷲ کے عذاب سے ڈرنے کی بجائے ہم اس قدر بے حس ہوچکے ہیں کہ ہم نے کورونا کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی ادویات ، انجکشن ، گولیاں ، سینی ٹائزر، ماسک، سینی ٹائزرگیٹس، گیس سلنڈرز، وینٹی لیٹرز کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کرکے ناجائز منافع خوری کی انتہا کرڈالی اور آنے والے رمضان میں ہم اپنی قوم کا جو حشر دیکھیں گے وہ سوچ کرہی خوف آتا ہے۔ وطن عزیز پر ﷲ تعالیٰ کا خاص کرم ہے کہ بڑی حد تک محفوظ ہے ورنہ ہمارے اعمال تو اس قدر خراب ہوچکے ہیں کہ ہماری بخشش بھی مشکل نظر آتی ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ جب کورونا آیا تو عالم اسلام سمیت پاکستان بھر میں اس وبا سے نجات کے لیے گڑ گڑا کر دعائیں مانگی جاتیں، کثرت سے توبہ و استغفار کی جاتی لیکن ہم نے اس جانب توجہ نہ دی۔ کورونا ﷲ کی طرف سے ایک امتحان ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے اعمال و افعال کا احتساب کریں۔ صدق دل سے توبہ و استغفار کریں اور اس بات کا عہد کرلیں کہ آج سے ہم جھوٹ نہیں بولیں گے، لوٹ کھسوٹ سے پرہیز کریں گے اور اچھا انسان اور مومن بننے کی کوشش کریں گے تو یقیناً بہتری آئے گی۔ دعاؤں کی قبولیت کیلئے ہمیں ﷲ تعالیٰ سے گڑگڑا کر اپنے اپنے گناہوں کی معافی مانگنا ہوگی تاکہ ربّ کائنات ہمیں معاف کردے، ہم پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے اور پاکستان سمیت دنیا بھر سے کورونا کا خاتمہ کردے ۔ آمین

تازہ ترین