• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میٹ ہینکاک کے شیئر والی کمپنی کو NHS ویلز کا کنٹریکٹ مل گیا

لندن (پی اے) ہیلتھ سیکرٹری میٹ ہینکاک اور ان کی بہن کے شیئر والی کمپنی نے این ایچ ایس ویلز کا کنٹریکٹ حاصل کرلیا۔ این ایچ ایس ویلز نے اس کمپنی کو جو کنٹرکیکٹ دیا ہے، اس کے مطابق سال میں 300000 پونڈ کا بزنس دیا جائے گا، یہ کمپنی سیکیور سٹوریج، شریڈنگ اور دستاریزات کی سکیننگ میں مہارت رکھتی ہے۔ لیبر کا کہنا ہے کہ یہ اس حکومت کے قلب پر اقربا پروری کا مظہر ہے جبکہ حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ مسٹر ہینکاک نے مکمل طور پر مناسب طریقے سے کام کیا تھا اور اس میں مفادات کا کوئی تنازع نہیں ہے۔ رواں سال مارچ میں ہیلتھ سیکرٹری میٹ ہینکاک نے ارکان پارلیمنٹ کے رجسٹر آف انٹرسٹس میں واضح کیا تھا کہ انہوں نے ٹاپ ووڈ لمیٹڈ نامی کمپنی کے 15 فیصد سے زیادہ حصص حاصل کئے تھے لیکن اس رجسٹر میں یہ ذکر نہیں کیا گیا تھا کہ ان کی بہن ایملی گلروت کا بھی حصص میں ایک بڑا حصہ ہے اور وہ اس فرم کی ڈائریکٹر ہیں یا ٹاپ ووڈ کے این ایچ ایس کے ساتھ روابط ہیں جیسا کہ پہلی بار گائڈو فوکس بلاگ اور ہیلتھ سروس جرنل کے ذریعے رپورٹ کیا گیا تھا۔ پبلک کنٹریکٹس ریکارڈز سے پتہ چلتا ہے کہ این ایچ ایس نے 2019 میں انگلینڈ میں مقامی این ایچ ایس ٹرسٹسں کیلئے ایک ممکنہ فراہم کنندہ کے طور پر ٹاپ ووڈ کو اپنے مشترکہ بزنس سروسز فریم ورک میں جگہ دی ہے جو کہ مسٹر ہینکاک کے ہیلتھ سیکرٹری بننے کے ایک سال بعد دی گئی تھی۔ ڈپارٹمنٹ آف ہیلتھ کے ذرائع نے کہا کہ مسٹر ہینکاک نے اس حقیقت پر تبادلہ خیال کیا تھا کہ انہوں نے قبول کرنے سے قبل یہ کہا تھا کہ اگر انہیں دوسرے پبلک سرونٹس کے ساتھ یہ شیئر گفٹ کئے جائیں گے تو وہ لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں کوئی تنازع کھڑا ہوتا ہے تو وہ منسٹرز کوڈ کے مطابق حل کیا جا سکتا ہے۔ یہ رول بک منسٹرز کے کنڈکٹس کے بارے میں سٹینڈرڈز طے کرتی ہے۔ ڈپارٹمنٹ نے یہ بھی کہا کہ ہیلتھ سیکرٹری کا ٹاپ ووڈ چلانے میں کوئی سرگرم کردار نہیں تھا اور انگلینڈ میں ہیلتھ سیکرٹری کی حیثیت سے این ایچ ایس ویلز کی کوئی ذمہ داری نہیں۔ حکومتی ترجمان نے کہا کہ مسٹر ہینکاک نے ان حالات میں مکمل طور پر مناسب انداز میں کام کیا ہے۔ ان کے تمام ڈیکلیئریشنز منسٹریل کوڈ کے مطابق کئے گئے ہیں۔ منسٹرز کا ان کنٹریکٹس کو ایوارڈ کرنے میں کوئی کردار نہیں ہے اور نہ ہی مفادات کا کوئی تنازع پیدا ہوتا ہے۔ کمپنی کے ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ ان کی بہن گزشتہ برسوں ان کو شیئر دیئے جانے سے قبل اس کے قیام 2002 سے ہی اس میں شامل تھی۔ ہیلتھ سیکرٹری ہینکاک نے انٹرسٹس رجسٹر میں ٹاپ ووڈ سے کوئی تعلق درج نہیں کیا۔ جب وہ ڈیجیٹل، ثقافت، میڈیا اور سپورٹس سیکرٹری تھے تو انہوں نے اعلان کیا کہ ان کا بھائی کرس ہینکاک ایک انویسٹمنٹ کرائوڈفنڈنگ کراوڈ2 فنڈ کا سی ای او ہے۔ منسٹریل کوڈ میں کہا گیا ہے کہ منسٹرز اگر یہ سمجھتے ہیں کہ کوئی تنازع جنم لے سکتا ہے تو انہیں اپنی قریبی فیملی کے مفادات کا اعلان کرنا چاہئے۔ لیبر شیڈو ہیلتھ سیکرٹری جوناتھن ایشورتھ نے کہا کہ یہ چونکا دینے والی بات ہے کہ مسٹر ہینکاک کی فیملی سے منسلک ایک کمپنی کو این ایچ ایس میں جگہ دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے شبہ ہے کہ بدقسمتی سے حکومت کے قلب میں اس اقربا پروری پر کسی کو کوئی حیرانی ہوئی ہو۔ ہینکاک کو اس معاملے پر کمنٹس کا موقع نہیں ملا۔
تازہ ترین