سابق چیئرمین سینیٹ اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ وزارت خزانہ پیچیدہ مسئلہ ہے اور اس پر حکومتی سوچ بچگانہ ہے۔
ایک بیان میں میاں رضا ربانی نے کہا کہ حکومت بچوں کے کھیل کی طرح وزیر خزانہ تبدیل کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک پیچیدہ مسئلے کی طرف حکومت کی بچگانہ سوچ ظاہر کرتی ہے۔
پی پی کے سینئر رہنما نے مزید کہا کہ چوتھے وزیر خزانہ شوکت ترین تقرری سے قبل آئی ایم ایف معاہدے پر بہت تنقید کرتے تھے۔
اُن کا کہنا تھا کہ نئے وزیر خزانہ کا بڑا امتحان ہے کہ وہ عوام دشمن آئی ایم ایف معاہدے سے حکومت کو باہر نکالیں۔
میاں رضا ربانی نے یہ بھی کہا کہ آئی ایم ایف دستاویزات کے مطابق پی ٹی آئی حکومت نے ان سے دفاعی اخراجات بھی شیئر کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف سے ٹیکس میں 1 اعشاریہ 2 ٹریلین روپے اضافے پر اتفاق کیا ہے۔
سابق چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ حکومت نے بجلی کے نرخ میں 4 روپے 97 پیسے اضافے پر اتفاق کیا ہےجبکہ بجلی نرخوں میں ماہانہ، سہ ماہی اور سالانہ تبدیلی پر بھی اتفاق کیا گیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ دستاویزات کے مطابق حکومت پیٹرولیم لیوی 30 روپے لٹر تک رکھے گی، جس سے 670 ارب روپے اکٹھا کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
پی پی کے سینئر رہنما نے کہا کہ صوبوں نے کہا ہے کہ وہ آئندہ سال 570 ارب روپے کیش سرپلس دیں گے، ایف بی آر ریونیو، جی ایس ٹی، ذاتی اِنکم ٹیکس اہداف پر پہلے ہی معاہدے میں اتفاق کرلیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے ترقیاتی پروگرام کو کم کرنے پر بھی حکومت اتفاق کرچکی ہے، آئی ایم ایف معاہدے کے بعد کوئی ضرورت باقی نہیں رہ جاتی کہ حکومت بجٹ سیشن منعقد کرے۔
میاں رضا ربانی نے مزید کہا کہ تمام بجٹ اہداف آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر پہلے ہی طے کیے جا چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کی حیثیت ایک ربر اسٹیمپ کی کردی گئی جو آئی ایم ایف بجٹ منظور کرے گی۔
سابق چیئرمین سینیٹ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کی معاشی خود مختاری کو آئی ایم ایف کے ساتھ بارٹر کر دیا گیا ہے۔