• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پارلیمنٹ ہاؤس میں واقع پرائم منسٹر چیمبر پوری طرح آباد رہا

اسلام آباد (فاروق اقدس/نامہ نگار خصوصی) قومی اسمبلی کا اجلاس جو پیر کو اسپیکر اسد قیصر نے جمعرات تک ملتوی کر دیا تھا لیکن اس شیڈول کو اچانک ہی ہنگامی انداز میں تبدیل کرکے اجلاس منگل کی سہ پہر چار بجے طلب کر لیا گیا۔ یہ بھی پارلیمانی تاریخ کا ایک منفرد واقعہ تھا۔ بہرحال وزیراعظم عمران خان کی پارلیمنٹ ہائوس آمد کے حوالے سے بعض خوش گمانوں کے اس دعووں کے باوجود کہ وزیراعظم آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں نہ صرف شرکت کرینگے بلکہ موجودہ صورتحال کے حوالے سے ایوان میں خطاب بھی کریں گے لیکن ایسا نہ ہوا وزیراعظم پارلیمنٹ ہائوس آئے ضرور لیکن پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں شرکت کے بعد روانہ ہوگئے البتہ اس سے پہلے۔ پارلیمنٹ ہائوس میں وزیراعظم ہائوس کا چیمبر پوری طرح آباد رہا جہاں اجلاس سے قبل وزیراعظم نے اپنی اتحادی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز اور ارکان سے ملاقاتیں کیں اور بعض ان ارکان سے بھی جو ملاقات کے متمنی رہتے ہیں۔ وزیر داخلہ شیخ رشید سے وزیراعظم کی ملاقات ’’ون آن ون‘‘ تھی اس ملاقات کے حوالے سے وزیراعظم کا جو بیان سامنے آیا اس میں انہوں نے وزیر داخلہ کے کام بالخصوص تحریک لبیک کی جانب سے پیدا کی جانے والی صورتحال سے نمٹنے کی ستائش کرتے ہوئے اپنے وزیر داخلہ سے یہ بھی کہا تھا کہ ’’ آپ لوگوں کی باتوں کی پرواہ نہ کریں‘‘ اس سے یہ اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ انہوں نے وزیراعظم کے گوش وگزار کیا کیا ہوگا۔ شیخ رشید نے منگل کو بھی قومی اسمبلی کے اجلاس میں کچھ دیر کیلئے شرکت کی وہ تھکے تھکے قدموں کے ساتھ ایوان میں داخل ہوئے اور تمام وقت خاموشی سے نشست پر بیٹھے رہے۔ ان کی دل شکستگی کی وجہ ظاہر تھی کہ انہوں نے ہر دور میں بحیثیت وزیر راولپنڈی میں اپنے حلقے کے لوگوں کیلئے ترقیاتی کاموں کے انبار لگا دیئے۔ پاکستان کی پہلی ویمن یونیورسٹی سے لیکر سکولوں اور کالجوں کی تعداد بھی اپنے حلقے کے عوام کی خدمت کا مظہر ہے لیکن گزشتہ روز انہی کے حلقے کے لوگوں نے لال حویلی کے باہر ان کے خلاف شدید احتجاج اور نعرہ بازی کی۔ منگل کو قومی اسمبلی کا دن جن پر بھاری رہا ان میں قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر اور وزیر مذہبی امور شامل تھے۔ شاہد خاقان عباسی اور اسد قیصر کے درمیان پہلے بھی ایک سے زیادہ مرتبہ تلخ کلامی ہوچکی ہے لیکن منگل کو ہونے والے اجلاس کے درمیان نکتہ اعتراض پر بولنے کی اجازت نہ دینے پر شاہد خاقان عباسی انتہائی اشتعال کے عالم میں سپیکر ڈائس کی طرف بڑھے ان کے تیور دیکھتے ہوئے سارجنٹ ایٹ آرمز فوری طور پر حرکت میں آئے کیونکہ اس سے قبل شاہد خاقان عباسی نے سپیکر کے سامنے نصب ان کا مائیک اکھاڑ کر پھینک دیا تھا۔ شاہد خاقان عباسی نے سپیکر کے سامنے جاکر انتہائی تحقیر آمیز لہجے میں کہا۔ آپ کو شرم نہیں آتی۔ میں اب جوتا اتار کر ماروں گا۔ جس پر اسد قیصر بھی آگ بگولا ہوگئے اور انہوں نے بھی ترکی بہ ترکی جواب دیتے ہوئے کہا کہ پھر میں بھی یہی کام کرونگا آپ اپنی حدود میں رہیں میں نے پہلے بھی بہت برداشت کیا ہے آپ نے ایوان کو اڈہ بنا رکھا ہے۔ (یہ کارروائی سرکاری ٹی وی کے پارلیمنٹری چینل سے براہ راست دکھائی گئی) تاہم جب سپیکر نے شاہد خاقان عباسی کو بولنے کی اجازت دے دی تو وہ اپنی نشست پر گئے اور جناب سپیکر کہہ کر اسد قیصر کو مخاطب کرتے ہوئے تقریر شروع کی۔ جبکہ وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے ایوان میں تحفظ ناموس رسالتؐ کے حوالے سے وزیراعظم کی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ نبی پاکؐ سے جو تعلق عمران خان کا ہے وہ کسی پیر یا مولوی کا نہیں ہے۔ جس پر اپوزیشن کے ارکان نے شدید احتجاج کیا اور وزیر مذہبی امور کے خلاف شدید نعرہ بازی کی اور ان کی تقریر کے دوران باآواز بلند اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ پڑھتے رہے۔ نورالحق قادری کو اپنی تقریر کے دوران اپوزیشن کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ گوکہ پاکستان پیپلز پارٹی نے منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی کا بائیکاٹ کیا تھا اور ان کی تمام نشستیں خالی تھیں لیکن پاکستان مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی کے جتنے بھی ارکان ایوان میں موجود تھے انہوں نے ایوان میں پیپلز پارٹی کی کمی محسوس نہیں ہونے دی۔ جے یو آئی کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمان کا سلوگن یہ رہا ہے کہ ہم اس حکومت کو نہیں چلنے دیں گے جبکہ ان کے صاحبزادے مولانا اسعد الرحمان نے کارروائی کے دوران واشگاف الفاظ میں یہ کہا کہ ہم اس اسمبلی کو ہرگز نہیں چلنے دیں گے جس کی تائید مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے ڈیسک بجا کر دی۔

تازہ ترین