پشاور ہائی کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) اور فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کو ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔
پشاور ہائی کورٹ میں اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف دائردرخواست کی سماعت ہوئی ۔
عدالت نے وفاقی سیکریٹری اور صوبائی مشیر خوراک اور کلیکٹر کسٹم کو کل طلب کرلیا اور نیب اور ایف آئی اے کو ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس قیصر رشید خان نےا داروں پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ جب لوگ غذا کی کمی اور مہنگائی کی وجہ سے مریں گے، تب آپ ذخیرہ اندوزوں اور گراں فروشوں کے خلاف ایکشن لیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت صوبے کی پولٹری کی ضروریات پوری کرنے کے لئے اقدامات کیوں نہیں کرتی۔
جسٹس قیصر رشید خان نے یہ بھی کہا کہ افسران دفاتر سے باہر نکل سرکاری ریٹ پر اشیاء کی فراہمی کو یقینی بنائیں اور عوام کو ریلیف دیں۔
دوران سماعت جسٹس عتیق شاہ نے ڈپٹی کمشنر سے استفسار کیا کہ کیا عام مارکیٹ میں بھی عوام کو چینی سرکاری ریٹ پر دستیاب ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے 81 سستے بازار قائم کئے ہیں جہاں پر چینی 85 روپے کلو دستیاب ہے۔
عدالت نے ڈپٹی کمشنرز کو بازاروں کا دورہ کرکے سرکاری نرخ پر اشیاء کو یقینی بنانے کا حکم دے دیا۔