سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ میں ناموس رسالت ﷺ پر بات کرنا چاہتا ہوں، اسپیکر مجھے روک کر دکھائے، بات جوتے سے بھی آگے جائے گی۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم نے اپنے لیڈر آف اپوزیشن کے پروڈکشن آرڈر نہیں مانگے، اسپیکر اپنی عزت خود کرواتا ہے، رانا ثناء اللّٰہ پر ہیروئن ڈال دی، اسپیکر منہ سے نہیں بول سکا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں نے غلطی تسلیم نہیں کی، مجھے شرمندگی ہے، پہلے اسپیکر ہیں جو اپوزیشن کو بولنے نہیں دیتے، اسپیکر کے سامنے کھڑے ہوں تو بولنے کا موقع ملتا ہے۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ ہم کہہ رہے ہیں یہ قرار داد ناکافی ہے، قرار داد ایسی ہو جو متفقہ ہو، ہم ناموس رسالت ﷺ پر سیاست نہیں کرتے، وزراء نے کہا تھا کہ پارلیمنٹ میں معاہدہ رکھیں گے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اسپیکر بات کرنے دیں جوتے کی ضرورت نہیں، اونچی آواز میں بات نہیں ہوگی، اسپیکر آتا توارکان کھڑے ہوجاتے تھے،اب حکومتی بنچ کے بھی آدھے لوگ کھڑے ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف لیڈر ہیں، ان کی رائے مقدم ہے، صدر پی ڈی ایم پیپلزپارٹی کو فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست کرچکے ہیں، پیپلز پارٹی نے اعتماد توڑا ہے، معافی مانگیں، اعتماد بحال کریں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں کیلئے اجلاس بلایا گیا، مصدق ملک کو باہر بٹھادیا گیا، ڈر ہے چیئرمین سینٹ کے ساتھ وہ کام نہ ہو جو اسپیکر قومی اسمبلی کے ساتھ ہوا۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میں قومی اسمبلی میں ابصار عالم کے ایشو پر بات کرنا چاہتا ہوں، ہمارے ملک میں صحافی برادری محفوظ نہیں، میڈیا کو دبایا جارہا ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جہانگیر ترین اپنی سیاست کریں، اگر انہیں ٹھنڈی ہوا آرہی ہے تو انہیں مبارک ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اسپیکر پر کوئی اعتماد نہیں، پارلیمان میں اپوزیشن نہیں تھی، وزیراعظم نےنام لےکر گالیاں دیں، اسپیکر خاموش رہا، اپوزیشن کی غیرموجودگی میں نام لےکر گالیاں دینا پارلیمانی روایت کے خلاف ہے۔
شاہد خاقان نے کہا کہ ایوان میں چور کے نعروں اور گالیوں پر اسپیکر چپ رہے گا تو اپوزیشن چپ نہیں رہے گی۔