• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسپیکر نے روکا تو بات جوتے سے بھی آگے جائیگی، شاہد خاقان


کراچی (ٹی وی رپورٹ) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ارکان اسمبلی پی ٹی آئی کے ہیں ان کی وزیراعظم سے ملاقات میں حرج نہیں ہے، اگر اراکین ملنے کا کہہ رہے ہیں تو وزیراعظم سے ملاقات ہوسکتی ہے، عمران خان کا مزاج ایسا ہے کہ کسی میں جرأت نہیں کہ وہ کیسوں کے حوالے سے بات کرے، شاہد خاقان عباسی کو اسپیکر سے معذرت کرنی چاہئے شاہد خاقان عباسی آسانی سے بڑے جھوٹ بول دیتے ہیں، قومی اسمبلی میں قرارداد پیش ہوگئی، ٹی ایل پی سے کیا گیا معاہدہ پورا ہوگیا،فوج اور سیکیورٹی ایجنسیوں نے بلوچستان میں کامیابی سے عالمی سازش کا مقابلہ کیا ہے۔وہ جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بھی شریک تھے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اسپیکر مجھے روک کر دکھائیں، اسپیکر نے مجھے بولنے سے روکا تو بات جوتے سے بھی آگے جائے گی،اسپیکر سے جو کچھ کہا اس پر میں نے غلطی تسلیم نہیں کی، اسپیکر سے معافی نہیں مانگوں گا جو مرضی چاہے کارروائی کریں، اسپیکر اپوزیشن کو بولنے نہیں دیتے شور کریں تو بولنے کا موقع ملتا ہے،ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر بات کرنا چاہتا ہوں اسپیکر مجھے روک کر دکھائیں، شہباز شریف کی رائے مقدم ہے لیکن پی ڈی ایم کے معاملہ کا فیصلہ ہوچکا ہے، پیپلز پارٹی اورا ے این پی واپس آناچاہتے ہیں تو معافی مانگیں اور اعتماد بحال کریں۔وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی کو بحث کرنے کے بجائے اسپیکر سے معذرت کرنی چاہئے، ایاز صادق اپنے دور میں اپوزیشن سے کون سا اچھا سلوک کرتے تھے، میری کوشش ہے پارلیمان میں ماحول بہتر بنایا جائے، شاہد خاقان عباسی کے نزدیک پارلیمانی روایات اور اخلاقیات معنی نہیں رکھتی ہیں، شاہد خاقان عباسی اور رانا ثناء اللہ اگر مریم بی بی کو خوش کرنے کیلئے ایسے کام کریں گے تو تلخیاں بڑھیں گی۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی آسانی سے بڑے جھوٹ بول دیتے ہیں، سابق وزیراعظم کہتے ہیں پوری دنیا میں کورونا کم ہورہا ہے، اسپیکر چاہیں تو شاہد خاقان عباسی کی اجلاس میں آمد روک سکتے ہیں، اسد قیصر سادہ اور اچھے آدمی ہیں شاید وہ یہ انتہائی پوزیشن نہ لیں۔ فواد چوہدری نے کہا کہ قومی اسمبلی میں قرارداد پیش ہوگئی، ٹی ایل پی سے کیا گیا معاہدہ پورا ہوگیا،دھرنا ختم ہوگیا اور ہم نے پرائیویٹ ممبر سے قرارداد پیش کروادی ہے، ن لیگ اپنی قرارداد لے کر آنا چاہتی ہے تو لے آئے، ن لیگ اگر سمجھتی ہے کہ فرانس کے سفیر کو نکال دینا چاہئے تو پہلے نواز شریف سے پوچھ لیں، کسی گروہ یا جتھے کو حکومت کو خارجہ پالیسی ڈکٹیٹ کرنے کا حق نہیں دیا جاسکتا، کچھ لوگوں کو لگتا ہے کالعدم جماعت نے سرینڈر کیا، کچھ کو لگتا ہے حکومت نے جگہ دی ہے۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ٹی وی پروگرامز میں شہباز شریف کیخلاف ثبوتوں پر بات ہی نہیں ہوتی ، نیب کے قانون میں لکھا ہے کہ فیصلہ 30 دن میں کیا جائے مگر کوئی کیس اس مدت میں مکمل نہیں ہوا، عدالتوں میں کیسوں کا دباؤ ہے فیصلے تاخیر سے ہوتے ہیں۔

تازہ ترین