کراچی ( ٹی وی رپورٹ) جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان “میں میزبان شہزاد اقبال نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اہم خبر سامنے آئی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے پاک بھارت انٹیلی جنس قیاد ت کے درمیان مذاکرات جاری ہیں اور یہ مذاکرات بھارت کی پیشکش پر پچھلے سال دسمبر میں شروع کیے گئے تھے خبر کے مطابق بھارت نے پیشکش کی کہ تناؤ کو کم کرنے اور مقبوضہ کشمیر سمیت دیگر مسائل کے حل کے لیے بیک ڈور مذاکرات شروع کیے جائیں جس کے جواب میں پاکستان کی جانب سے رضا مندی ظاہر کی گئی اور فیصلہ ہوا کہ دیرپا مسائل کے پرامن حل کے لیے خفیہ مذاکرات شروع کیے جائیں ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں اپنی بات پر قائم ہوں کہ کوئی فارمل بیک ڈور چینل نہیں ہے، انٹیلی جنس سطح پر بالکل گفتگو ہے اور وہ ہمیشہ رہی ہے جب حالت جنگ ہوتی ہے تب بھی گفتگو رہتی ہے بات چیت کے ذریعے ہم ہمیشہ بات آگے بڑھانا چاہتے تھے، اعتراض ہندوستان کی طرف سے آتا تھا۔میزبان شہزاد اقبال نے پروگرام کے آخری حصے میں کہا کہ حکومت نے واضح کر دیا امتحانات اپنے وقت پر ہی ہوں گے اس حوالے سے وفاقی تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ اس معاملے کے دو پہلو ہیں ایک تعلیم دوسرا صحت اور صحت کا پہلو ہمیشہ مقدم ہوتا ہے جب بھی این سی اوسی میں مٹنگ ہوتی ہے صحت کے بارے میں صورتحال کا جائزہ لیا جاتا ہے، اٹھارہ تاریخ کو ہم نے آخری میٹنگ کی تھی اس میں تعلیم کے تمام وزراء تھے اور صحت کے بھی تھے، تعلیمی وزراء کا خیال تھا امتحان ہونے چاہیں اس میں بچے 85 ہزار ہیں اور نویں سے بارہویں تک کے بھی امتحان ہونے چاہیں جو پچاس لاکھ بچے ہیں لیکن ان سب معاملات میں ویٹو پاور وہ صحت کی ہے کہ اگر صحت کی بنیاد پر امتحانات نہیں ہوسکتے تو ہم پابند ہیں ، صحت کے وزراء کا یہی کہنا تھا کہ مسئلہ تو ہے لیکن کیمبرج کے طالب علم کم ہیں سختی سے ایس او پیز کی جاسکتی ہیں۔ شہزاد اقبال سے کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے این اے 249سے ن لیگ کے امیدوار مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہمیں امید ہے ہم جیتیں گے الیکشن کیوں کہ مہنگائی بہت ہوئی ہے ، پھر فیصل واوڈا نے جھوٹ بولا تھا کہ وہ امریکی شہری نہیں تھے اور وہ تین سال سے حلقے میں نہیں گئے جو انہوں نے وعدے کیے تھے اس پر کوئی کام نہیں کیا،این اے 249 سے پی ٹی آئی امیدوار امجد آفریدی نے کہا کہ ہمیں وفاق سے چالیس پچاس کروڑ کا فنڈ ملا جس سے ہم نے بھرپور کام کروایا ہم نے سیوریج کا سڑکوں کا جال بچھا دیا ، پاک نگر سے شروع ہو کر تمام یوسیز میں ہم نے کام کروایا یہ سارے کام بیس سال بعد ہوئے ہیں۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ڈائیلاگ کا ماحول ہندوستان نے بگاڑا ، ماحول کو سنوارنا بھی انہوں نے ہے، وہ سازگار ماحول بنائیں تو پاکستان اینگیج کرنے کے لیے تیار ہے اور سازگار ماحول کے لیے کشمیر کا مسئلہ بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔جب بھی ہندوستان سے باقاعدہ ڈائیلاگ ہوگا وہ دفترخارجہ ہوگا اور سب سے مناسب انسٹیٹیویشن یہی ہے۔مشرف اور زرداری کے زمانے میں بیک چینل بنایا گیا تھا اور لوگ نامزد کیے گئے تھے انہوں نے مختلف نشستیں کی تھیں اس طرح کا کوئی بیک چینل نہیں ہے۔ یہ بھی تاثر دیا گیا کہ عرب امارات نے کوئی کردار ادا کیا ہے یہ بات بھی درست نہیں ہے اس تاثر کی ان کے سفیر نے بھی تردید کی ہے۔ یو اے ای کے ڈپلومیٹ نے خود اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ ہم ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں اس کے جواب میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وہ تھوڑے سے اوور بورڈ ہوگئے تھے حقیقت اس کے برعکس ہے۔ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہندوستان کے ساتھ گفتگو ہو اور قوم کو اعتماد میں نہ لیا جائے لیکن ہر چیز کا مناسب وقت ہوتا ہے پاکستان نے آرٹیکل 370 کو کبھی اہمیت نہیں دی دفتر خارجہ کا فوکس ہمیشہ 35-A پر رہا ہے۔