• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے سفراء سے پیر کے روز ملاقات میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آزادیِ اظہار رائے کی آڑ میں اسلامی نظریات اور مقدس ہستیوں کو نشانہ بنانے سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں، اسلام کا حقیقی تشخص اجاگر کرنے اور اس کا امن اور برداشت کا پیغام عام کرنے کیلئے او آئی سی کو مل کر کوششیں کرنی چاہئیں۔وزیراعظم نے اس موقع پر گزشتہ سال عالم اسلام کے رہنمائوں کو تحریر کردہ اپنے دو خطوط کا ذکر کرتے ہوئے اسلامی ممالک کے سفراء کو اسلامو فوبیا کے بارے میں بین الاقوامی سطح پر آگاہی پیدا کرنے کے بارے میں آگاہ کیا اور اس مسئلے کو مل کر حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔اسلامو فوبیا کیا ہے ؟ اس کی آسان ترین تشریح یہ ہے کہ اسلام یا مسلمانوںکو کچھ یوں پیش کرنا تاکہ اقوامِ عالم اسلام یا مسلمانوں سے خوف زدہ ہوجائیں۔ اسلاموفوبیا کی اصطلاح کا آغازپچھلی صدی کی ساتویں دہائی سے ہوا جس کا پروپیگنڈا کرنےکے پیچھےوہی بڑی طاقتیںکارفرما ہیں،جنہوں نے جان بوجھ کر تہذیبوں کے تصادم کا ڈرامہ رچا کر مسلم دنیا کو روند ڈالااور اس وقت مسلم امہ کا کردار انتہائی نامناسب رہا کہ انہوں نے قرآنی احکامات کو پس پشت ڈال کر فروعی اختلافات کو فوقیت دے کراسلام دشمن قوتوںکا کام آسان کر دیا ،امت متحد ہوتی تو کیا فرانس اور کیا ہالینڈ ،کوئی جرات کر سکتا تھا کہ نبی رحمت ﷺ کی شان اقدس میں گستاخی کا سوچ بھی سکتا؟ سلطنت عثمانیہ کے خلیفہ سلطان عبدالحمید کے عہد کا واقعہ کسے یاد نہیں؟ فرق صرف یہ ہے کہ تب امہ متحد تھی ۔ اب بھی امت اتحاد ویگانگت کا مظاہرہ کرے ،باہمی اختلافات سے چھٹکارہ پاکر اسلام پر اس کی روح کے مطابق عمل کرے تو ممکن نہیں کہ دنیا کےپچاس سے زائد ممالک کی بات نہ سنی جائے ۔امہ اپنے دین اور مقدس ہستیوںپر ایمان کامل رکھتی ہے تو اسے وہی راہ اپنانا ہو گی جس کی بات وزیر اعظم پاکستان نے کی ہے۔

تازہ ترین