• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آرمی چیف کی سعودی ولی عہد سے ملاقات، حرمین شریفین کا دفاع یقینی بنائیں گے، جنرل باجوہ، امن و استحکام کیلئے پاکستان کا کردار قابل تعریف، شہزادہ محمد، عمران خان سعودی عرب پہنچ گئے

 حرمین شریفین کا دفاع یقینی بنائیں گے، جنرل باجوہ


اسلام آباد(ایجنسیاں‘ٹی وی رپورٹ) وزیراعظم عمران خان سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دعوت پرجمعہ کو سرکاری دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے‘دورے کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وفاقی کابینہ کے ارکان وزیر اعظم کے ہمراہ ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل نے بتایا کہ جدہ ایئرپورٹ پر وزیراعظم عمران خان کا استقبال سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ بن سلمان نے کیا۔ادھر پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہےکہ پاکستان سعودی عرب کی خودمختاری اور حرمین شریفین کے دفاع کے لیے پرعزم ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات خصوصاً عسکری اور دفاعی شعبوں میں تعاون ‘ سکیورٹی ‘افغان امن عمل میں پیش رفت سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کی گئی۔ 

آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف اور محمد بن سلمان کی ملاقات میں خطے میں قیام امن کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کا بتانا ہےکہ سعودی ولی عہد نے علاقائی امن و استحکام کے لیے پاکستان کے کردار کو سراہا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق محمد بن سلمان نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات اخوت اور باہمی اعتماد پر مبنی ہیں، دونوں ممالک امن واستحکام اور امت مسلمہ کی بہتری کے لیے اپنا کردار اداکرتے رہیں گے ۔ 

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق جمعہ کو جدہ میں ہونے والی ملاقات میں دو طرفہ تعلقات بالخصوص عسکری اور دفاعی شعبوں میں تعاون اور ترقی کے مواقع سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس سے قبل سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان سے جمعرات کو پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملاقات کی۔سعودی وزارت دفاع کی جانب سےجاری بیان میں کہا گیا کہ شہزادہ خالد بن سلمان نے جدہ میں پاکستان کے آرمی چیف کا خیر مقدم کیا۔

ملاقات کے دوران دونوں برادر ملکوں کے درمیان باہمی تعلقات خصوصا دفاعی اور فوجی پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا۔سکیورٹی اور استحکام بر قرار رکھنے کے لیے مشترکہ تعاون کو بڑھانے کے طریقوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ 

تازہ ترین