اسلام آباد(ایجنسیاں)وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ (ن)کے صدر شہباز شریف حدیبیہ پیپر ملز کیس سے خوفزدہ ہو کر بھاگ رہےتھے‘نواز شریف کے ضامن شہباز شریف کو پاکستان سے بھاگنے نہیں دیں گے‘کابینہ کی ای سی ایل سے متعلق کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میںنیب کی سفارشات کاجائزہ لیاگیا۔ کمیٹی کے تینوں ارکان نے اتفاق رائے سے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی ہے‘حتمی فیصلہ وفاقی کابینہ کرے گی ‘ شہبا ز شریف 15 دن میں اس فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دے سکتے ہیں‘ ان کی نظر ثانی کی درخواست آنے پر وزارت داخلہ 90 دن میں فیصلہ کرےگی ‘ شریف خاندان کے 5 لوگ حدیبیہ کیس میں مفرور ہیں۔ تمام 14 ملزمان کے نام ای سی ایل میں ہیں‘جب باقی ملزم ای سی ایل پر ہوں تو کسی ایک ملزم سے خصوصی سلوک نہیں ہوسکتا‘ عدالت کا ایک فیصلہ بلیک لسٹ کے حوالے سے ہے لیکن شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ پر نہیں ہے بلکہ 7 مئی 2021 کے آرڈر پرہےجبکہ مشیر احتساب وداخلہ بیرسٹرشہزاداکبر کا کہنا ہے کہ ذیلی کمیٹی نے شہبازشریف کا معاملہ وفاقی کابینہ کو بھیج دیا ہے‘ شہباز شریف کے خلاف رمضان شوگر ملز ، چوہدری شوگر ملز سمیت احتساب عدالت لاہور میں منی لانڈرنگ کے مقدمات بھی چل رہے ہیں ‘ موجودہ حالات میں شہباز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی‘اگر وہ باہر گئے تو یہ کیسز لٹک جائیں گے ‘ قانون کے مطابق اگر کوئی کیس چاہے وہ بند بھی ہو تو نئے شواہد پر کھولا جا سکتا ہے‘حدیبیہ پیپر ملزکیس دوبارہ کھلے گا‘جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ ایسا نہیں ہوسکتاوہ قانون سے واقف نہیں ۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نےبدھ کومشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔شیخ رشید نے کہا کہ ہمیں شہباز شریف کی میڈیکل گرانٹ سمیت کسی بھی صورتحال سے آگاہ نہیں کیا گیا ۔ انہوں نے کہاکہ ٹی ایل پی سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کا انتظار کر رہےہیں۔ 16 ایم پی او کے تحت گرفتار 1677 لوگوں کے نام نکالے گئے ہیں۔1074 لوگوں کو عدالتوں نے رہا کیا۔ 280 مقدمات سے متعلق فیصلہ عدالت کرے گی۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ معاہدے کے تحت 1100 پاکستانی قیدیوں کو وطن واپس لایا جائے گا۔ اگر وزارت داخلہ کو ایک ارب روپے مل جائیں تو سیکڑوں قیدیوں کو وطن واپس لایا جا سکتا ہے تاہم منشیات اور سزائے موت کے مقدمات میں ملوث ملزموں کو واپس نہیں لا ئے جارہے۔اس موقع پر بیرسٹرشہزاد اکبر کا کہناتھاکہ حدیبیہ پیپر ملز کاکیس غیر حل شدہ ہے۔ مسلم لیگ ن گمراہ کن بیانیے پر عمل پیرا ہے۔ مسلم لیگ ن کو حدیبیہ پیپر ملز سے بری کہنا درست نہیں۔ یہ مقدمہ ٹیکنیکل بنیادوں پر بند ہوا۔ یہ تمام مقدمات کی ماں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ کرکے جدہ چلےگئے جس کے بعد یہ کیس بند کیا گیا ۔ لاہور ہائی کورٹ میں اس وقت کے اٹارنی جنرل اور نیب نے کہا کہ اس مقدمے کی پیروی نہیں کرنا چاہتے جس کے بعد یہ مقدمہ ختم ہوا لیکن حقیقت میں یہ ختم نہیں ہوا۔ہم نے اٹارنی جنرل سمیت قانونی ماہرین سے مشاورت کی ہے۔ ان کی رائے کے مطابق یہ مقدمہ کھل سکتا ہے۔ شریف خاندان نے 1990 میں قاضی خاندان کے نام پر منی لانڈرنگ کی۔ اسحاق ڈار نے اس معاملے پر عدالتی افسر کے سامنے 164 کا بیان حلفی دیا ہوا ہے۔ انہوں نے 1990 میں قاضی فیملی کے ذریعے ملک کو لوٹا اور 2000 کے بعد منظور پاپڑ والا جیسے لوگوں کے ذریعے لوٹ مارکیں اور ٹی ٹیز لگائیں ۔