• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانوی کورونا کے مقابلے میں انڈین وائرس مختلف ہوسکتا ہے

راچڈیل(ہارون مرزا)برطانیہ میں موجود کورونا وائرس کے مقابلے میں انڈیا میں کورونا وائرس مختلف نوعیت کا حامل ہو سکتا ہے ،اس کا پھیلائو بڑھتا جا رہا ہے۔ پبلک ہیلتھ انگلینڈ کے اعدادوشمار کے مطابق انڈین وائرس جسے سائنسی طو رپر B.1.617.2 کا نام دیا گیا ہے،لندن میں پائے جانے والے کیسز میں 40فیصد تک اسی کا انفیکشن پایا گیا ہے، چیف میڈیکل آفیسر انگلینڈ پروفیسر کرس وائٹی نے کہا کہ اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ اس سے بدتر بیماری ہو گی یا ویکسین کم موثر ثابت ہو گی ، ڈاؤننگ اسٹریٹ میں پریس کانفرنس میں قوم سے خطاب کرتے ہوئے انگلینڈ کے چیف میڈیکل آفیسر نے متنبہ کیا کہ اگر یہ زیادہ خطرناک ثابت ہوتا ہے تو اس پر نظر رکھنا انتہائی ضروری ہوگا،انڈین وائرس کی اقسام کی برطانیہ میں کئی مقامات پر تشخیص ہو چکی ہے، ہمارا نظریہ یہ ہے کہ یہ انتہائی تیزی سے آگے منتقل ہونے والی وائرس کی ایک قسم ہے،جنوبی افریقہ کے وائرس کی قسم بھی انتہائی خطرناک ہے ،برطانیہ میں کورونا ویکسی نیشن مہم کامیابی سے جاری ہے مگر میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں محتاط رہنے کی ضرورت ہے ۔برطانیہ میں 17مئی سے بین الاقوامی پروازیں کھولنے سمیت وزیر اعظم بورس جانسن اگلے ہفتے لاک ڈائون قوانین میں نرمی کا اعلان کرنے جا رہے ہیں ۔وزیر اعظم بورس جانسن کی طرف سے دوستوں اور کنبہ کے افراد سمیت اہلخانہ کو گلے لگانے کی اجازت دی ہے، کاروباری سرگرمیاں بھی تبدریج بحال ہو رہی ہیں۔ یونیورسٹی کالج لندن کی ایک ریاضی دان اور آزاد ایس جی جی کی ممبرپروفیسر کرسٹینا پیجل کا کہنا ہے کہ ہندوستانی وائرس کی شکل کی تیزی سے پھیلائو کے باوجود لند ن میں حالات مستحکم ہیں مگر اسکے پھیلائو سے متعلق احتیاطی رویہ اپنانے کی ضرورت ہے ۔

تازہ ترین