لاہور(خبر نگار) وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے فوڈ سکیورٹی جمشیدا قبال چیمہ نے کہا کہ بلاول زرداری کا وفاق پر پانی کی تقسیم کے طے شدہ معاہدے سے انحراف کا حقائق سے اتنا ہی تعلق ہے جتنا بلاول کا قومی زبان سے ہے ،ارسا میں تمام صوبوں کی برابر نمائندگی ہے اورپانی کی تقسیم کے فیصلے اتفاق رائے سے ہوتے ہیں ،اس لئے بلاول زرداری کاپانی کی تقسیم پر پراپیگنڈا قطعاً بے بنیاد ہے ،بلاول صاحب جنگل کاٹ کر زمینوں پر قبضے آپ کر رہے ہیں، ڈیم آپ نہیں بننے دینگے پھر بتائیں سندھ کوویران کون کر رہا ہے ؟ بلاول زرداری کے بیان کے رد عمل میں جمشید اقبال چیمہ نے کہا کہ ارسا کے 1991کے معاہدے کے مطابق پنجاب کاحصہ 47،سندھ 42،بلوچستان 8اور خیبر پختوانخواہ کا 3فیصد ہے ،بلاول زرداری صاحب آپکو یہ ادراک ہے 1991ء میں ارسا میں طے پانیوالے معاہدے سے پانی ہمیشہ14فیصد کم آیا ہے ، آپ کی2 حکومتوں اور میاں صاحب کی 3حکومتوں میں 14فیصد خریف اور28فیصد ربیع میں کمی کا سامنا رہا ، موجودہ حکومت کے بلین ٹریز سونامی ڈرائیو کی وجہ سے پچھلے سال کی نسبت اس سال 8فیصد زیادہ پانی آئے گا، ارسا کے اجلاس میں متفقہ طے ہوا کہ ابتدائی خریف میں پانی کی سپلائی میں 10فیصد کمی اور لیٹ خریف میں معمول سے زیادہ ہو گی ، ارسا ایڈوائزری کمیٹی نے متفقہ منظور کیا ابتدائی خریف سیزن میں پانی کی10فیصد کمی مینج ایبل ہے جس کے منفی اثرات نہیں ،ارسا میں تمام صوبوں کی برابر نمائندگی ،پانی کی تقسیم کے فیصلے اتفاق رائے سے ہوتے ہیں، بلاول کا پراپیگنڈا قطعاً درست نہیں، انہوں نے کہا کہ سندھ نے اکتفا کیا ،سندھ اپنے 30.89ملین ایکڑ فٹ کوٹے سے 6.8ملین ابتدائی ،24ملین ایکڑ فٹ لیٹ خریف میں لے گا ،پنجاب نے اپنے کوٹے میں سے 11ملین ایکڑ فٹ ابتدائی خریف ، 23ملین ایکڑ فٹ لیٹ خریف میں لینے کا فیصلہ کیا۔