کئی گھنٹوں کا سفر چند گھنٹوں میں طے کرنے کے لیے نیا طیارہ تیار کیا گیا ہے۔ کنکارڈ کے خاتمے ہونے کے بعد مسافروں کے لیے کوئی سپر سونک طیارہ نہیں بنایا گیا ۔اب اس ضمن میں ایک آزمائشی طیارہ تیار کیا گیا ہے جو آواز کی رفتار سے بھی چار گنا تیز ہے ۔یہ چھوٹا طیارہ 21 میٹر طویل ہے ۔لیکن ہوا بازی کی تاریخ میں ایک بہت بڑی جست ہے اور پہلی مرتبہ نجی سطح پر سپر سونک طیارہ بنایا ہے۔
اب تک یورپی یونین کنکارڈ 2003 ،سوویت یونین کا ٹوپولوف Tu -144)) 1999ء اور سپر سونک فوجی جیٹ حکومتوں کے تعاون سے تیار کیے گئے تھے۔ لیکن یہ طیارہ ان سب سے مختلف ہے ۔امریکی شہر ڈینور کی کمپنی ’’ 'بوم سپرسونک‘ ‘نے اکتوبر 2020 ءمیں پہلا سپرسونک جیٹ پیش کیاتھا۔ کمپنی نے ایک سیٹ والے اس جیٹ طیارے کا نام ’’XB-1 بی بی بوم ‘‘ رکھاہے۔
رواں سال تین انجنوں والے اس جیٹ کی آزمائش امریکی ریاست کیلی فورنیاکے صحرا میں شروع کی جائے گی۔ جان ایف کینیڈی سے ہیتھرو ایئر پورٹ تک ساڑھے تین گھنٹے اس منصوبے کا مقصد ایک ایروڈائنامک تصور کی توثیق اور پھر اس سپرسونک جیٹ کی بڑے پیمانے پر تیاری ہے، کم از کم بھی 75 مسافروں کے لیے۔ ماہرین کے مطابق رواں برس کے آخر تک ایسے طیاروں کی کمرشل پروازیں شروع ہو سکتی ہیں اور ان کی رفتار 27 سو کلو میٹر فی گھنٹے تک ہو گی، یعنی اس سپر سونک طیارے سے لندن سے نیو یارک تک کا سفر تین گھنٹوں میں طے کیا جا سکے گا۔
اس کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس طیارے کا ایندھن ماحول دوست ہو گا اور کاربن ڈائی آکسائیڈ نہ ہونے کے برابر خارج ہو گی۔ اس طیارے میں ایسی ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے ،جس سے آواز کی گھن گرج بھی کم ہو گی۔ امریکا میں ناسا اور ہوا بازی کی اتھارٹی سپرسونک جہازوں کے شور کو کم کرنے کے لیے کامیاب تحقیق جاری رکھے ہوئے ہیں۔ آواز سے بھی زیادہ تیز رفتار اُڑان ایک ایسا خواب ہے، جو گزشتہ کئی دہائیوں سے دیکھا جا رہا ہے۔ عملاً تو یہ خواب پہلی مرتبہ کنکارڈ کے بننے کے بعد پورا ہو گیا تھا، مگر اسے ابھی تک کئی چیلنجوں کا سامنا ہے، جیسا کہ مناسب ترین انجنوں کی تیاری۔زیادہ تر امکان یہی ہے کہ پہلے پہل چھوٹے سپرسونک جیٹ تیار کیے جائیں گے۔
مثال کے طور پر کاروباری کمپنیوں کے لیے، جن میں آٹھ سے پندرہ تک افراد کے سوار ہونے کی گنجائش ہو گی۔ ایریون سپرسونک نامی کمپنی 2002 سے اس پر کام کر رہی ہے۔ حال ہی میں اس کمپنی نے تین انجنوں والے AS2 طیارے کا ماڈل پیش کیا، جو 2024 ء میں پرواز کے قابل ہوجائے گا ۔اور 2026 ء میں اس کی باقاعدہ پروازیں شروع کی جائیں گی ،تاہم اس طیارے کی رفتار کنکارڈ سے کم ہوگی ۔
گزشتہ سال ایریون کے چیف اسٹریٹیجی اور فنانس آفیسر مائیک مانسینی نے کہا تھا کہ ہمارے پاس اگلے 50 برسوں کے لیے ایک ٹیکنالوجی روڈ میپ موجود ہے۔ تیز ترین سفر کی طرف پہلا قدم AS2 کے ساتھ ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ اس سے اگلا قدم ایک بڑے ہوائی جہاز کی تیاری ہو گا، ہم ماحولیاتی تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ سب کچھ کریں گے ،تاکہ کم سے کم مسائل سامنے آئیں۔
انہی مسائل کی وجہ سے کنکارڈ کی صلاحیت بھی محدود ہو کر رہ گئی تھی۔ 2030ء میں نئے سپرسونک ایئرلائنرز کی پہلی جنریشن کی آمد کی توقع کرنا مناسب ہو گا۔ اس کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ رواں دہائی کے آخر تک ایک بہت بڑی جست لگاتے ہوئے سپرسونک AS3 مارکیٹ میں لے آئے گی۔ اس ہوائی جہاز میں پچاس مسافروں کے بیٹھنے کی گنجائش ہو گی اور یہ ایک ہی پرواز میں 13 ہزار کلومیٹر کی دوری تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہو گا۔
اس سپرسونک طیارے کی رفتار 5000 کلو میٹر فی گھنٹہ ہو گی یا ممکنہ طور پر اس سے بھی زیادہ۔ یہ پہلا موقع ہو گا کہ کوئی کمرشل ہوائی جہازہائپرسونک رینج کی نچلی سطح تک پہنچے گا۔ ماک رفتار کو مخصوص حالات میں ناپنے کا ایک پیمانہ ہے،تاہم AS3 سے متعلق بہت کم معلومات منظرعام پر لائی گئی ہیں۔
ایریون نے آئندہ چند برسوں میں اس منصوبے کی مزید تفصیلات بتائے گا۔ اس کمپنی کا کہنا ہے کہ ان کے ہوائی جہازوں کا مقصد یہ ہے کہ تین گھنٹے کے اندر اندر دنیا کے کسی بھی کونے تک پہنچا جا سکے۔