سکھر (بیورورپورٹ، چوہدری محمد ارشاد ) سندھ ہائی کورٹ سکھر نے ڈپٹی کمشنر سکھر کو ہٹانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے پر چیف سیکرٹری سندھ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کا انتباہ بھی دے دیا ، ڈی سی سکھر کو فوری طور پر ان کے عہدے سے ہٹانے اور ان کے خلاف جب تک انکوائری مکمل نہیں ہوتی اس وقت تک انہیں کوئی فیلڈ عہدہ نہ دینے کا حکم بھی جاری کردیا ، گزشتہ روز ہونے والی سماعت میں سینئر جسٹس آفتاب احمد گورڑ کے ریمارکس ، سندھ ہائی کورٹ سکھر کے جسٹس آفتاب احمد گورڑ اور جسٹس فہیم احمد صدیقی پر مشتمل ڈبل بنچ نے گزشتہ روز سرکاری زمینوں پر قبضوں کے حوالے سے داخل آئینی پٹیشن کی سماعت کی، سماعت کے موقع پر ڈپٹی کمشنر سکھر رانا عدیل تصور اور دیگر متعلقہ حکام عدالت میں پیش ہوئے اور قبضے چھڑانے سے متعلق رپورٹ پیش کی ، سماعت کے دوران عدالت نے اپنے دیئے گئے احکامات جس میں سکھر کے ڈپٹی کمشنر رانا عدیل کو ہٹانے کا حکم دیا گیا تھا کے حوالے سے وضاحت طلب کی جس پر سرکاری وکیل تسلی بخش جواب نہ دے سکے، جس پر عدالت نے احکامات عملدرآمد نہ پر برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس دیئے کہ چیف سیکرٹری سندھ عدالتی احکامات پر عمل نہیں کررہے ہیں اور اب تک ڈی سی سکھر کو نہیں ہٹایا گیا ہے چیف سیکرٹری کی جانب سے عدالتی احکامات کو نظر انداز کرنے پر کیوں نہ ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے عدالت نے ریمارکس دیئے کہ چیف سیکرٹری صوبے کے تمام محکموں کے سربراہ ہیں انہیں یہ پتہ نہیں کہ ڈی سی سکھر عہدے کے لائق بھی ہیں یا نہیں، عدالت نے احکامات جاری کئے کہ ڈی سی سکھر کو ان کے عہدے سے ہٹایا جائے اور انہیں انکوائری مکمل ہونے تک کوئی فیلڈ پوسٹ نہ دی جائے عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو احکامات پر عمل درآمد کے حوالے سے 25 مئی تک رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کی احکامات دیئے اور سماعت 25 مئی تک ملتوی کردی ہے۔