لاہور (رپورٹ:وردہ طارق)موٹاپا شوگر اور دل کے امراض بڑھاتا ہے ،ہر سال عوامی اہمیت کی مختلف بیماریوں کو اجاگر کرنے کے لیے 29مئی کو عالمی یوم برائے امراض ہاضمہ کے طور پر منا یا جاتا ہے ۔ ہر سال اس دن کے موقع پر کسی مخصوص بیماری کو موضوع بنا یا جاتا ہے۔ اس سال عالمی یوم برائے امراض ہاضمہ کا مرکزی موضوع "موٹاپا: پھیلتا ہوا مرض ہے"۔ موٹاپا، شوگر اور دل کی بیماریوں کا سبب ہے ، موٹاپا آج کے دور میں سب سے واضح طور پر دکھائی دینے والا صحت عامہ کا مسئلہ ہے جس کو عوامی اور حکومتی سطح پر نظرانداز کیاجاتا رہا ہے ۔ان خیالات کا اظہار مقررین نے میر خلیل الرحمن میموریل سوسائٹی ( جنگ گروپ آف نیوز پیپرز)،فیروز سنز لیبارٹریز اور پاکستان سوسائٹی آف گیسٹروانٹرولوجی کے زیر اہتمام عالمی یوم برائے امراض ہاضمہ کے موقع پر کیا۔ماہرین کے پینل میں پروفیسرڈاکٹر غیاث النبی طیب،پروفیسر شمائل ظفر چوہدری،ڈاکٹر اوم پرکاش، پروفیسر شاہد سرور،پروفیسر مسعود صدیق، پروفیسر عارف ندیم ،ڈاکٹر آصف گل،ڈاکٹر غیاث الحسن،ڈاکٹر عاقف دلشاد، ڈاکٹر بلال ناصر، ڈاکٹر شفقت رسول، ڈاکٹر عمر حیات، ڈاکٹر فروا جاوید،ڈاکٹر احسن فاروق شامل تھے۔میزبانی کے فرائض واصف ناگی چئیرمین میر خلیل الرحمن میموریل سوسائٹی نے ادا کئے۔عالمی یوم برائے امراض ہاضمہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئےپروفیسرڈاکٹر غیاث النبی طیب (صدر، پاکستان سوسائٹی آف گیسٹروانٹرولوجی اینڈ جی آئی اینڈوسکوپی) نے کہا کہ ورلڈگیسٹرانٹرولوجی آرگنائزیشن 100سے زائد امراض ہاضمہ کی سوسائٹیز پر مشتمل ایک بین الاقوامی تنظیم ہے ۔ پاکستان سوسائٹی آف گیسٹروانٹرولوجی پاکستان کے ممتاز ماہرین برائے امراض معدہ و جگر کی نمائندہ تنظیم اور ورلڈ گیسٹروانٹرولوجی آرگنائزیشن کی ممبر سوسائٹی ہے جو کہ اس سال موٹاپے کی بیماری کے بارے میں عوامی شعور اجاگر کرنے کے لیے یہ دن جوش وخروش سے منا رہی ہے موٹاپے کی عالمی وبا نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے اور اگر اس بیماری کے بارے میں شعور پیدا کرنے کے لیے فوری اقدام نہ اٹھائے گئے تو لاکھوں افراد اس بیماری کی پیچیدگیوں کا شکار بن سکتے ہیں جن میں جوڑوں کے امراض سے لے کردل کی شریانوں کی بندش اور مختلف قسم کے سرطان ، ذیابیطیس اور جگر کے امراض شامل ہیں۔موٹاپے کا علاج کے حوالے سے بات کرتے ہوئےڈاکٹر اسرار الحق طور(ایسوسی ایٹ پروفیسر ، لاہور جنرل ہسپتال لاہورپی جی ایم آئی /امیر الدین میڈیکل کالج،نائب صدر ،پاکستان سوسائٹی آف گیسٹروانٹرولوجی اینڈ جی آئی اینڈوسکوپی ،پنجاب) نے کہا کہ موٹاپے کی روک تھام کے لیے صحت مند طرز زندگی کو فروغ دیا جائے ۔ متوازن خوراک اور باقاعدہ جسمانی ورزش کا اہتمام کیا جائے۔ موٹاپے کے شکار مریضوں کو اپنے معالج سے مشورہ کرنا چاہیے کہ صحت مند طرز زندگی کے علاوہ ان کو کس قسم کی ادویات کا استعمال کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ اینڈوسکوپک اور موٹاپے (Bariatric) سرجری کے ذریعے موٹاپے کا علاج ممکن ہے ۔ موٹاپے کی تشخیص کے حوالے سے بات کرتے ہوئے پروفیسر شمائل ظفر چوہدری (لاہور میڈیکل کالج) نے کہاکہ موٹاپے کی تشخیص انتہائی آسان ہے جو کہ ہم ان طریقہ کار سے کر سکتے ہیں جن میں ایک طریقہ کار باڈی ماسک انڈیکس (BMI) کی پیمائش کر کے ممکن ہے اسکی پیمائش کے لیے آپ کو اپنا قد اور وزن معلوم ہونا چاہئے ۔انٹرنیٹ پر موجود مختلف کیلکولیٹر آپ کو اپنے باڈی ماسک انڈیکس (BMI) کی پیمائش کرنے میں مدد کریں گے۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق اگر آپ کا باڈی ماسک انڈیکس (BMI) 25 سے زیادہ ہے تو آپ وزن کی زیادتی کا شکار ہیں اور اگر آپ کا باڈی ماسک انڈیکس (BMI) 30 سے زیادہ ہے تو آپ موٹاپے کے مرض کا شکار ہیں ۔ بچوں میں موٹاپے کے پیمائش کرنے کے لیے عمرکا لحاظ رکھنا بھی ضروری ہے۔ ڈاکٹر اوم پرکاش نے کہا کہ کچھ دوائیں بھی وزن میں اضافے کا باعث بن سکتی ہیں مثلاََشوگر کی دوائی انسولین ، لمبے عرصے تک سٹیر ائیڈ کا استعمال اور ڈیپریشن کی ادویات بھی موٹاپے کا باعث بنتی ہیں۔ پروفیسر شاہد سرور نے کہا کہ بہت ساری ویب سائٹ اور خوراک بنانے والی کمپنیاں صحت کے بارے میں غلط معلومات کی تشحیر کر رہی ہیں۔پروفیسر مسعود صدیق نے کہا کہ اگر کسی شخص کی ماں اور باپ دونوں موٹے ہیں تو اِس شخص میں موٹاپا پیدا ہونے کے زیادہ امکانات ہیں۔ پروفیسر عارف ندیم نے کہا ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے اعداد وشمار کے مطابق 2016 میں پاکستان کی کل آبادی کا 21فیصد وزن کی زیادتی اور 5فیصد آبادی موٹاپے کا شکار تھی۔ ایک حالیہ سروے کے مطابق پاکستان کی 23فیصد آبادی وزن کی زیادتی اور 5فیصد سے زائد آبادی موٹاپے کا شکار ہے ۔ کراچی میں کی جانے والی ایک اور تحقیق میں وزن کی زیادتی کا تناسب 29فیصد اور موٹاپے کا تناسب 21فیصد پایا گیا ہے ۔واصف ناگی نے کہا کہ موٹاپے کا مرض بہت تیزی سے شدت اختیار کر رہا ہے ۔اگر احتیاطی تدابیر اختیار نہ کی گئیں تو ہم کبھی بھی اس مرض سے بچائو ا ختیار نہیں کر سکتے ہیں۔ ڈاکٹر آصف گل نے کہا کہ موٹاپے کی بنیادی وجہ خوراک کی زیادتی، فاسٹ فوڈ اور بیکری کی اشیاء کا بے جا استعمال اور جسمانی ورزش میں کمی ہے ۔ موٹاپے سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں دل کے امراض ، فالج ،ذیابیطس،جوڑوں کی تکلیف (Osteoarthritis) ، مختلف قسم کے کینسر مثلاََ جگر،آنت اور چھاتی کا کینسر اور جگر پر چربی بڑھ جانے کی بیماریاں سر فہرست ہیں ۔ڈاکٹر غیاث الحسن نے کہاکہ وزن کی زیادتی اور موٹاپے سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے بچائو ممکن ہے ۔ ہمیں صحت مند خوراک کا استعمال کرنا چاہیے مثلاًہمیں چکنائی اور میٹھے کااستعمال کم اور سبزیوں اور پھلوں کا استعمال بڑھانا چاہیے ۔ڈاکٹر عاقف دلشادنے کہا کہ جن بیماریوں کا موٹاپے سے تعلق ہے ۔ شوگر ،بلڈ پریشر، دل کے امراض،بڑی آنت کا کینسر،جگر کا کینسر، چھاتی کا کینسر،جگر پر چربی ,فالج،جوڑوں کی تکلیف،سانس لینے کی دشواری شامل ہیں ۔ڈاکٹر بلال ناصرنے کہا کہ نوعمر افراد اپنی تفریح کو برقرار کو رکھنے کے لیے ٹیکنالوجی پر زیادہ انحصار کر رہے ہیں یہ ان کی صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے ان میں ویڈیو گیمز ،ٹیلی ویژن ، فلمیں اور انٹرنیٹ شامل ہیں ۔ ڈاکٹر شفقت رسول نے کہاکہ بد قسمتی سے بڑے شہروں میں بالخصوص اور چھوٹے شہروں ،دیہات میں ایسی غذائوں کا ستعمال عام ہے جو آسانی سے اور جلد تیار ہو جائیں اور جلد ہضم ہو جاتی ہیں انہیں فاسٹ فوڈز یا پروسیسڈ فوڈ کہا جاتا ہے ۔ڈاکٹر عمر حیات نے کہاکہ ماہرین کے مطابق مناسب نیند صحت کے لیے بہت ضروری ہےایک بالغ فر د کو روزانہ 7-8گھنٹے سونا چاہیے۔ تحقیق سے ثابت ہے کہ 5گھنٹے سے کم یا 9گھنٹے سے زیادہ نیند نہ صرف موٹاپے بلکہ شوگر اور دل کی بیماریوں کا سبب بنتی ہیں۔ڈاکٹر فروا جاوید(سینئر رجسٹرار ، لاہور جنرل ہسپتال لاہور) نے کہاکہ نمک ، چکنائی ،تلی ہوئی اشیاء، باربی کیو،فاسٹ فوڈز،سوڈے والی بوتلیں، بیکری کا سامان اور ڈبے والے جوسز سے پرہیز کریں۔تھوڑا کھائیں اور ایک ہی بار پیٹ بھر کر کھانے کی بجائے بھوک رکھ کر کھائیں ۔ڈاکٹر احسن فاروق (سینئر رجسٹرار ، لاہور جنرل ہسپتال لاہور) نے کہا کہ موٹاپے کو کم کرنے کے لیے دیسی ادویات سے اجتناب کرنا چاہیے۔ دیسی ادویات جسم کے لیے نہ صرف نقصان دہ ہیں بلکہ ان میں موجود سٹیر ائیڈز موٹاپے میں اضافہ کرتے ہیں۔موٹاپا کم کرنے کے لیے ڈاکٹر اور ماہر غذائیات (Nutritionist) سے ہی رجوع کرنا چاہیے تاکہ وہ صحت کے تمام پہلو ئوں کو زیر نظر رکھ کر تدابیر بتائے۔