ملتان،لاہور(مانیٹرنگ سیل،نمائندہ جنگ ) ملتان میں اتائی ڈاکٹر نے ہنستا بستا گھر اجاڑ دیا،ملتان کے علاقے حامد پور کنورہ کا رہائشی خادم حسین بچوں کی کھانسی کی دوا لینے ہومیو پیتھک ڈاکٹر کے پاس گیا اور بچوں کو دوا کھلائی، دوا کھاتے ہی تینوں بچوں کی حالت بگڑ گئی، چند منٹوں میں ہی 7 سالہ طاہرہ دم توڑ گئی جبکہ 9 سالہ دانش اور 5سالہ منیب نشتر ہسپتال جاتے راستے میں دم توڑ گئے۔ چیف ایگزیکٹیو ہیلتھ ڈاکٹر شعیب الرحمان کے مطابق ہومیو پیتھک ڈاکٹر کو گرفتار کر لیا گیا ہے ، کلینک سیل اور دوائیاں قبضہ میں لے کر پی ۔ ایم ۔ ڈی ۔ سی ایکٹ 28 ون اے ، دفعہ 419اور 420کے تحت کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔دوسری جانب تینوں بچوں کا نشتر ہسپتال میں پوسٹ مارٹم مکمل کر کے معدے کے اجزاء پنجاب فرانزک لیب بھجوا دیے گئے ہیں۔اتائی ڈاکٹر کا کلینک پنجاب ہیلتھ کئیر کمیشن سے 2018ء سے لائسنس یافتہ ہے، کلینک کے ریکارڈ کے مطابق خادم حسین نے ہومیو ڈاکٹر سے دوا نہیں لی اور نہ ہی محکمہ صحت کی ٹیموں کو تفتیش کے دوران خادم حسین کے گھر سے کوئی ایسی دوا یا ڈاکٹر کا نسخہ ملا۔ بچوں کی موت کے حقائق پوسٹ مارٹم رپورٹ اور پولیس تفتیش میں سامنے آئیں گے۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارنے ملتان میں غیر معیاری دوائی پینے سے بچوں کے جاں بحق ہونے کے واقعہ کاسخت نوٹس لیتے ہوئے کمشنر ملتان ڈویژن او رسیکرٹری صحت سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔