پشاور(نمائندہ جنگ) پشاور ہائیکورٹ نے ضم اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی ہے کہ بارڈرز کی طرف جانے والے تمام روٹس سے چکن اور گوشت کی ترسیل ہمسایہ ملک کو روک دیں اور اس حوالے سے ضروری کارروائی کے بعد سیکرٹری فوڈ کوآگاہ کریں ،چیف جسٹس قیصر رشید نے اپنے نے ریمارکس دیئے کہ ملک ما فیاکے ہاتھوں یرغمال چینی،آٹا کے بعد اب گوشت اور پولٹری کے اسکینڈل آ رہے ہیں، کیا وفاقی اور صوبائی حکومتیں اتنی بے بس ہیں کہ انکے خلاف کارروائی تک نہیں کر سکتیں ، عوام کو ملنے والی اشیائے خوردنوش کی چیزوں میں کئی گناہ اضافہ ہو گیا ہے 300 پر ملنے والی مرغی اب 700 روپے میں مل رہی ہے، مگر مجال ہے کہ حکومت کوئی کارروائی کرے یا اس کےلئے کوئی ٹھوس اقدامات کرے۔ دو رکنی بینچ چیف جسٹس پشاورہائیکورٹ جسٹس قیصررشید اور سید ارشدعلی پر مشتمل تھا، کیس کی سماعت کے دوران ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا شمائل احمد بٹ،ڈپٹی کمشنر پشاور کیپٹن ریٹائرڈ خالد محمود،سیکرٹری خوراک خوشحال خان، وفاقی حکومت کے کمشنر فوڈ، اسپیشل سیکرٹری لائیواسٹاک اور ڈی سی خیبر عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ کیس کی سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے وہاں موجود سیکرٹری خوراک سے استفسار کیا کہ یہ کیا ہو رہا ہے آپکی حکومت کیا کررہی ہے ہمسایہ ملک کے ساتھ تعلقات ٹھیک کررہے ہیں اور اپنے لوگوں کو خراب کررہے ہیں آپ بے شک وہاں پر تعلقات بہتر کریں مگر اپنے لوگوں کےلئے مسائل تو پیدا نہ کریں، لوگ یہاں پر بھوک سے مررہے ہیں۔