لاہور (نمائندہ جنگ) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں وفاق کی جانب سے پانی کی غیرمنصفانہ تقسیم پر اپوزیشن اور حکومتی ارکان میں گرماگرمی ہوئی۔ایوان سے خطاب میںپی ٹی آئی رکن و صوبائی وزیر محسن لغاری کا کہنا تھا کہ پنجاب، سندھ کے نکلنے والےپانی کو مانیٹر کیا جائے۔صوبائی وزیر قانون وکوآپریٹوز راجہ بشارت نےکہا کہ پانی کی تقسیم پر سندھ اسمبلی کارویہ قابل افسوس ہے۔ مسلم لیگ ن کے رکن ملک محمد احمد نے کہا اپنا حق چھوڑیں نہ دوسرے کا چھینیں۔ لیگی ایم پی اے شیخ علائوالدین نے الزام لگایا کہ حکومت پنجاب کا مقدمہ درست طریقے سے نہیں لڑ رہی۔ ن لیگی رکن بلال یاسین کا کہنا تھا کہ 10روپے کی روٹی سے بڑا مسئلہ کونسا ہے۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس قائم مقام سپیکر دوست محمد مزاری کی زیر صدارت بدھ کو ایک گھنٹہ پچاس منٹس تاخیر سے شروع ہوا،اسمبلی کے ایجنڈے پر محکمہ مواصلات و تعمیرات کے متعلق سوالوں کے جواب صوبائی وزیر سردار آصف نکئی کی جانب سے دئیے گئے۔حکومت اور اپوزیشن کے درمیان وفاق کی جانب سے پانی کی غیر منصفانہ تقسیم پر گرماگرم بحث کے دوران صوبائی وزیر محسن لغاری نے کہا ارسا کے پنجاب سے ممبر کو خراج تحسین پیش کرتاہوں جنہوں نے اچھی نمائندگی کی، ملک میں اس وقت پانی کا سنگین مسئلہ ہے،اب کہیں سے پانی امپورٹ نہیں کر سکتے، جو قدرت نے ہمیں دیاوہی استعمال کریں گے۔جب گرمی سے برف پگھلتی ہے تو وہ پانی ہمارے پاس آتاہے۔ ارسا کے اندازے کے مطابق دس فیصد کم پانی کا اندازہ تھا۔شروع میں پنجاب کو پانی کم ملا۔ارسا کے مطابق پانی کی کمی دس فیصد ہونی چاہئے تھی ۔بار ہا ارسا سے کہہ چکے ہیں پانی پنجاب سے باہر نکلنے کو پیمائش کیا جائے۔سندھ میں گدو بیراج کوٹری سے نکلنے والے پانی کو بھی مانیٹر کیاجائے تاکہ پانی کی پیمائش کی جا سکے۔جب بھی ارسا کو شکایت کی تو جوائنٹ نیوٹرل ٹیم نے ہمیشہ کم پانی رپورٹ کیا۔پانی کی غلط تقسیم سے پانی کا مسئلہ پیدا ہوا ہے۔ ایک دوسرے کو برا بھلا کہنے کے بجائے پیمائش کر لی جائے۔1991ء کے ریکارڈ کے تحت فیصلہ کیاگیا ایک سو چودہ ملین ہیکٹر کی تقسیم کریں ۔صوبائی وزیر قانون وکوآپریٹوز راجہ بشارت نےایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ اسمبلی میں پانی کی تقسیم پر جو رویہ اختیار کیا گیا وہ ہر لحاظ سے قابل افسوس ہے۔ اس طرح کے قومی نوعیت کے معاملات پر مثبت اور اور صحت مند رویہ اپنانا چاہیے اور انہیں باہمی رضامندی اور بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہیے۔ چیئرمین ارسا کے خلاف جو کچھ سندھ اسمبلی میں ہوا اور انہیں دباؤ میں لانے کی کوشش کی گئی، اس منفی رویہ کو پنجاب اسمبلی قابل مذمت سمجھتی ہے۔ راجہ بشارت نے نے اپوزیشن سے کہا کہ ہمیں متفقہ طور پر پنجاب اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینی چاہیے جو سندھ اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی سے مل کر اس طرح کی غلط فہمیاں دورکرے اور پنجاب کا اپنا موقف مثبت انداز میں پیش کرے۔