• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

PDM سے پیپلز پارٹی، ANP کا پتہ صاف، شہباز شریف کا پارلیمنٹ میں ساتھ رکھنے کا اعلان، پی ڈی ایم اور پارلیمنٹ کی سیاست الگ الگ ہے، مریم نواز


اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں، ٹی وی رپورٹ) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) سے پیپلزپارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کا پتہ صاف ہوگیا، تاہم شہباز شریف نے دونوں جماعتوں کو پارلیمنٹ میں ساتھ رکھنے کا اعلان کیا ہے، اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم نے بجٹ کے بعد نئے مظاہروں کا اعلان کر دیا ہے۔

پی ڈی ایم سربراہ کا کہنا ہے کہ پہلا جلسہ4جولائی کو سوات، 29 جولائی کو کراچی اور 14اگست یوم آزادی پر اسلام آباد میں ہوگا،انتخابی اصلاحات اور ووٹنگ مشین کی تجویز مسترد کر تے ہیں، پی ڈی ایم نے خطے کی صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ خطے اور افغانستان کی صورتحال پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے۔

دفاعی صورتحال اور خارجہ پالیسی پر متعلقہ ادارے ان کیمرہ بریفنگ میں ایوان کو حقائق سے آگاہ کریں ،پاکستان کی جانب سے امریکی طیاروں کو ائیر بیسز مہیا کر نے کی افواہوں سے تزویراتی اور سیاسی اثرات مرتب ہونگے، پی ڈی ایم سے رجوع کر نے کیلئے عوامی نیشنل پارٹی اور پیپلزپارٹی کیلئے مہلت برقرار ہے ، ہم انتظار کرینگے۔ 

پی ٹی آئی حکومت کی کرپشن اور غیر آئینی اقدام کیخلاف بھرپور قانونی چارہ جوئی کی جائیگی، غریب دکانداروں اور پسے ہوئے طبقے کی تعمیر شدہ جائیدادوں پر تجاوزات کی آڑ میں قبضہ کیا جارہا ہے، ہم مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

صحافیوں پر حملوں کی مذمت کرتے ہیں جبکہ ڈیمو کریٹک موومنٹ نے بجٹ پر حکومت کو ٹف دینے کیلئے مسلم لیگ (ن)کی میزبانی میں سیمینار منعقد کریگی ،پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی سمیت پارلیمانی جماعتوں سے رابطے کیلئے شہباز شریف کو ٹاسک مل گیا ۔جبکہ مریم نواز نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کی اور پارلیمنٹ کی اپنی سیاست الگ الگ ہے۔

دونوں کو یکجا نہ کیا جائے، مزاحمت ہوگی تو ہی مفاہمت ہوگی، کمزوری دکھائی تو دشمن حملہ آور ہوگا، ہماری عوام کیلئے کی جانے والی جدوجہد سے غیر جمہوری قوتیں پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو ئیں۔ 

ہفتہ کو پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ کا سربراہی اجلاس (ن )لیگ کے اسلام آباد سیکرٹریٹ میں ہوا، جس کی میزبانی مسلم لیگ ن اور صدارت پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کی۔ 

اجلاس میں شہباز شریف، مریم نواز، شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، آفتاب شیر پاؤ، محمود خان اچکزئی، میر کبیر شاہی، طاہر بزنجو بھی شریک ہوئے اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال اور پی ڈی ایم کی حکمت عملی پر مشاورت ہوئی، اور پیپلزپارٹی اور اے این پی کی واپسی سے متعلق معاملات بھی زیر غور لائے گئے۔

اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس یہاں مسلم لیگ (ن)سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا جس میں پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتوں کے سربراہان شریک ہوئے ، ویڈیو لنک پر نوازشریف اور انکی ٹیم موجود تھی ، اختر جان مینگل بھی ویڈیو لنک پر موجود تھے۔ 

انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم کے اجلاس میں سب سے پہلی بات یہ ہوئی کہ خطے کی صورتحال تشویشناک ہوتی چلی جارہی ہے چونکہ ہماری حکومت عوام کی منتخب حکومت نہیں ہے اور جس حکومت کو عوام کی تائید حاصل نہ ہو وہ کسی بھی چیلنج کا مقابلہ کر نے کی صلاحیت نہیں رکھتی ۔ 

انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم نے مطالبہ کیا کہ افغانستان اور خطے کی صورتحال پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے اور دفاعی صورتحال اورخارجہ پالیسی پر ان کیمرہ اجلاس میں متعلقہ ادارے ایوان کو حقائق سے آگاہ کریں۔

افغانستان میں دوحہ معاہدہ اور اسکے بعد ہونے والی پیشرفت، نئی امریکی انتظامیہ کی ترجیحات اور معاہدے پر ہونے والے ممکنہ اثرات اور یہ افواہیں کہ پاکستان امریکی طیاروں کو ایئر بیسز مہیا کریگی ا س سے پاکستان تزویراتی اور سیاسی اثرات مرتب ہونگے اور افغانستان کی مزاحمتی قوت کے رد عمل سے پاکستان کیا ممکنہ مشکلات سے دو چار ہو سکتا ہے ؟یہ ساری چیزیں پاکستان کیلئے حساس حیثیت رکھتی ہیں اور اس پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے اگر ضروری ہو تو ان کیمرہ اعتما د میں لیا جائے ۔ 

انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم صحافتی برادری اور میڈیا پرنسز پر ہونے والے حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے اور صحافتی برادری کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے اس حوالے سے اظہار ہمدردی کیلئے پی ڈی ایم کی قیادت متاثرہ صحافی حضرات کے گھر بھی جائیگی ۔ 

انہوں نے کہاکہ غریب دکانداروں اور پسے ہوئے طبقے کی تعمیر شدہ جائیدادوں پر تجاوزات کی آڑ میں قبضہ کیا جارہا ہے اور غریب لوگوں کے روز گار پرچھری چلا کر اپنے لئے پلازے بنانے کیلئے راہیں ہموار کی جارہی ہیں یہ صورتحال کسی صورت قابل قبول نہیں اور اس مقصد کیلئے پی ڈی ایم مظلوموں کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی اور کبھی تنہائی کا احساس نہیں ہونے دیگی۔ 

انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم نے حکومت کی طرف سے یکطرفہ انتخابی اصلاحات کے آر ڈیننس بشمول ووٹنگ مشین کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے پری پول ریگنگ کا منصوبہ قرار دیا اجلاس نے مطالبہ کیا ہے کہ الیکشن کمیشن آئینی طورپر صاف اور شفاف الیکشن کر انے کا ذمہ دار ہے ،فوری طورپر تمام سیاسی جماعتوں کا اجلاس بلائے ، انتخابی اصلاحات پر قومی اتفاق رائے سے پیکج وضع کرے جسے پارلیمنٹ کے سامنے پیش کیا جاسکے ۔ 

انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم کے اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ پی ٹی آئی حکومت کی کرپشن اور غیر آئینی اقدام کے خلاف بھرپور قانونی چارہ جوئی کی جائیگی جس کیلئے قانونی ماہرین کی ٹیم تشکیل دی جارہی ہے جس کے کنوینئر اعظم نذیر تارڑ اور کو کنوینر کامران مرتضیٰ ہونگے ۔ 

مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ پی ڈی ایم نے ملک میں بڑے احتجاجی جلسوں اور عوام سے رابطے کا نظام بھی بنالیا ہے اور چار جولائی کو سوات میں بہت بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا جائیگا اور اس کے بعد 29جولائی کوکراچی میں بہت بڑا جلسہ کیا جائیگا اور جب ہم 14؍اگست کو یوم آزادی منائینگے تو اسلام آباد میں عظیم الشان مظاہرہ ہوگا جس میں پاکستان کی آزادی ، کشمیر کی آزادی اور مسجد اقصیٰ کی آزادی کے موضوعات شامل ہونگے اور اس پر پاکستانی عوام کی یکجہتی کا بھرپور اظہار ہوگا۔

تازہ ترین