• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہباز شریف پی ڈی ایم سے پہلے ن لیگ کو اکٹھا کریں، فواد چوہدری


کراچی (ٹی وی رپورٹ) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے جیو کے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہباز شریف پی ڈی ایم سے پہلے ن لیگ کو اکٹھا کریں،ماضی میں نام نہاد صحافیوں نے باہر امیگریشن کیلئے ڈرامہ کیا، میں بااختیار اور باخبر وزیر اطلاعات ہوں، مجھے وزیراعظم کا مکمل اعتماد حاصل ہے۔

ابصار عالم اور اسد طور باقاعدہ معنوں میں صحافی نہیں ہیں، ان میں ایک سیاسی کارکن اور دوسرے یوٹیوب پر پروگرام کرتے ہیں، صحافیوں پر حملوں سے متعلق آئی جی اسلام آباد سے تفصیلی رپورٹ مانگی ہے،ماضی میں نام نہاد صحافیوں نے ڈرامہ کیا جس پر انہیں باہر امیگریشن مل گئی،پی ڈی ایم چوں چوں کا مربہ بنا ہوا ہے اس کا نہ سر ہے نہ پیر ہے۔

کابل میں مستحکم جمہوری حکومت چاہتے ہیں، اشرف غنی کو شکایت ہے تو میڈیا میں جانے کے بجائے وزیراعظم پاکستان یا نمائندہ خصوصی محمد صادق سے بات کریں، امریکا پاکستان سے اڈے نہیں مانگ رہا ہے، عمران خان کی حکومت آنے کے بعد ڈرون حملے اور نگرانی بھی ختم ہوئی۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ کابینہ کا انتخاب وزیراعظم کا فیصلہ ہوتا ہے، کپتان فیصلہ کرتا ہے کس کھلاڑی نے میدان میں کھڑا کہاں ہونا ہے اور کب کسے تبدیل کرنا ہے، میں نے وزارت سائنس وٹیکنالوجی میں بہت محنت کی اسے مزید آگے لے جاسکتا تھا، شبلی فراز نے وزارت اطلاعات اچھے طریقے سے چلائی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی بھی اچھی طرح چلائیں گے، وزیراعظم نے اس دفعہ مجھے وزارت اطلاعات و نشریات میں مکمل اختیار اور سپورٹ دی ہے۔ 

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ میں بااختیار اور باخبر وزیر اطلاعات و نشریات ہوں، مجھے وزیراعظم کا مکمل اعتماد حاصل ہے، میرے محکموں اور اداروں سے ذاتی طور پر بھی اچھے تعلقات ہیں، اس وقت تمام فیصلہ سازی وزارت اطلاعات کے پاس ہے۔

پاکستانی ٹی وی چینلز کا ماڈل ڈیجیٹل میڈیا کے سامنے نہیں ٹھہر سکے گا، میں پانچ سال کہتا تھا ڈھائی سال میں یوٹیوب چینلز کی تعداد بہت بڑھ گئی ہے، پچھلی دفعہ سے سیکھا ہے میڈیا کو سپورٹ کی ضرورت ہے، وزارت سنبھالنے کے بعد سے 60کروڑ روپے میڈیا کو جاری کرچکا ہوں۔ 

فواد چوہدری نے کہا کہ میں صحافی نہیں ہوں تجزیہ کار کے طور پر پروگرام کرتا تھا،ابصار عالم اور اسد طور باقاعدہ معنوں میں صحافی نہیں ہیں، ان میں ایک سیاسی کارکن اور دوسرے یوٹیوب پر پروگرام کرتے ہیں، ابصار عالم پیمرا کے چیئرمین تھے اور وہ خود کو ن لیگ کا رکن کہتے ہیں، لوگوں پر تشدد کے واقعات صرف صحافیوں کیلئے مخصوص نہیں ہیں، یہ اسی طرح ہے جیسے ملک میں باقی شہریوں کو خطرے ہیں، یہاں تو بینظیر بھٹو جیسی بڑی سیاسی لیڈر دہشتگرد حملے میں شہید ہوئیں۔ 

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ دو واقعات پر پاکستان کو صحافیوں کیلئے غیرمحفوظ ملک قرار نہیں دیا جاسکتا، جن صحافیوں کو نقصان پہنچا انہیں ایک پس منظر میں نقصان پہنچا ہے، بہت سے فیلڈ جرنلسٹس دہشتگرد حملوں میں شہید ہوئے ہیں، پاکستانی میڈیا نے عالمی میڈیا کے سامنے یہ تاثر پیش کیا کہ اسٹیبلشمنٹ کو چیلنج کرتے ہوئے ان صحافیوں کے ساتھ ایسے واقعات ہوئے، صحافیوں پر حملوں سے متعلق آئی جی اسلام آباد سے تفصیلی رپورٹ مانگی ہے۔ 

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ماضی میں نام نہاد صحافیوں نے ڈرامہ کیا جس پر انہیں باہر امیگریشن مل گئی، طحہٰ صدیقی اور گل بخاری کہاں بیٹھے ہوئے ہیں، حامد میر پر حملے کا واقعہ ن لیگ کے دور میں ہوا تھا، پرویز رشید سے پوچھیں ان پر حملے کی رپورٹ کیوں نہیں جاری کی گئی،میڈیا نہیں ہوتا تو عمران خان جیسے مڈل کلاس کے سیاستدان نہیں ابھرپاتے۔ 

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس کا مسودہ میڈیا کو مشاورت کیلئے بھیجا ہے، ہم میڈیا ورکرز کو حق دینا چاہتے ہیں کہ ان کی آرگنائزیشن اور مالکان کی طرف سے کانٹریکٹ کی خلاف ورزی ہو تو اس کیخلاف اپیل میں جاسکیں، بہت سے میڈیا اداروں میں ملازمین کو تنخواہیں نہیں دی جارہی ہیں۔

موثر ریگولیشن کیلئے پریس کونسل، پیمرا اور پی ٹی اے کو ایک آرگنائزیشن میں ضم کررہے ہیں، پی ایم ڈی اے میں جوڈیشل ٹریبونل ڈال رہے ہیں جس میں میڈیا پیمرا کے فیصلوں پر اپیل کرسکے گا۔

تازہ ترین