پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما قادر خان مندوخیل نے کہا ہے کہ شاہد خاقان عباسی کی وجہ سے اپوزیشن اتحاد (پی ڈی ایم) کے ٹکڑے ٹکرے ہوئے ہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام ’کیپٹل ٹاک‘ میں گفتگو کے دوران قادر مندوخیل نے کہا کہ اگر اتحاد برابری کی سطح پر ہے تو کیسے شوکاز نوٹس دیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کہتے ہیں کوئی کسی جماعت کو نہیں نکال سکتا اور پھر ان کے سامنے مولانا صاحب نے جو بات کی دنیا نے سنی۔
قادر خان مندو خیل نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم استعفے استعفے کھیلنے کا کہہ رہی تھی اب انہوں نے لمبا پلان دیا ہے، 29 جولائی کو کراچی میں جلسہ ہوگا۔
اُن کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو نے تجویز دی تھی کہ پنجاب میں عدم اعتماد کی تحریک لائیں لیکن ن لیگ نے انکار کیا، مرکز میں تحریک عدم اعتماد لانے سے بھی ن لیگ نے انکار کیا۔
پی پی رہنما نے کہا کہ ہم سے کہتے ہیں کہ سندھ حکومت ختم کریں اور خود مک مکا کرلیا، ہمیں بھی پتا چلے کہ پیپلز پارٹی کے بغیر آپ کیا کرسکتے ہو۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پنجاب میں7 سیٹوں پر وزیراعلیٰ اور وفاق میں 4 سیٹوں پر وزیراعظم بنے ہیں، سینیٹ کے الیکشن میں ن لیگ نے پی ٹی آئی کے ساتھ سیٹیں بانٹیں۔
قادر مندو خیل نے یہ بھی کہا کہ لاڑکانہ میں ن لیگ جے یو آئی اور پی ٹی آئی نے پیپلز پارٹی کے خلاف اتحاد کیا، قومی اسمبلی کے حلقہ 249 میں پی ٹی آئی اور ن لیگ کی درخواست ایک ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو نے کہا تھا میاں صاحب پاکستان آئیں استعفے ان کو دیتے ہیں، ایسا نہیں ہوسکتا کہ آپ لندن میں کافی پئیں اور ہم یہاں دھکے کھائیں۔
پی پی رہنما نے کہا کہ پنجاب میں ن لیگ نے مک مکا کرلیا ہے، اس کا جواب دیں، کٹھ پتلی حکومت اب بھی گرائی جاسکتی ہے لیکن ان کی نیت تو صاف ہو۔
انہوں نے کہا کہ ان کا ایک ہی مشن ہے کہ عدالت سے سزا ہو تو باہر جائیں، 6 ساڑھے 6 سال بعد واپس آئیں، ن لیگ استعفے دے تاکہ پتا چلے یہ کتنے سنجیدہ اور کتنے دلیر ہیں۔