• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سودا کر کے اقتدار کا حصہ بنیں گے تو مزید خرابی ہوگی،شاہد خاقان


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاہےکہ ہم سودا کر کے اقتدار کا حصہ نہیں بنیں گے اس سے مزید خرابی پیدا ہوگی،سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ مریم نواز جارحانہ سیاست کی علامت بن گئی ہیں وہ اب دوسری رائے سننے کو تیار نہیں، رکن پنجاب اسمبلی ترین گروپ سعید اکبر خان نے کہا کہ علی ظفر اپنی رپورٹ وزیراعظم کوبھی دیں اور پبلک بھی کریں، علی ظفر کی رپورٹ جیسی بھی ہو اس پر عملدرآمد کیا جائے،معروف صنعتکار اور اسٹاک بروکر عارف حبیب نے کہا کہ معاشی غیریقینی کی صورتحال ختم ہوئی ہے، حکومت اورمعیشت نے ایک سمت اختیار کرلی ہے، مختلف سیکٹرز میں پچھلے سال سے بہتری نظر آرہی ہے۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی رہنما جتنا ٹیلی ویژن پر جاتے ہیں اتنا دنیا میں کہیں نہیں آتے، ن لیگ میں نہ شہباز شریف گروپ ہے نہ مریم نواز گروپ ہے، مسلم لیگ ن کے بیانیہ پر آج بھی قائم ہیں آئندہ بھی قائم رہیں گے،آئین کی بات کرنا اور اصول پر کھڑے ہونا مزاحمت ہے تو مزاحمت رہے گی،آئین پر بات کرنا مفاہمت ہے تو مفاہمت رہے گی، مریم نواز کی بات درست ہے کہ مزاحمت سے ہی مفاہمت نکلتی ہے، جب آپ اصولوں پر کھڑے ہوں گے وہیں سے مفاہمت نکلے گی۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے نواز شریف کے پاؤں پکڑ کر منانے کی بات محاورتاً کی ہے، شہباز شریف اور مریم نواز کیلئے ن لیگ کے بیانیہ سے علیحدہ ہونا ممکن نہیں ہے، پاکستان کو ٹروتھ کمیشن کی ضرورت ہے، ملک کو ضرورت ہے کہ پتا چلے حقائق کیا ہیں، حقائق وہ نہیں ہیں جو بیان کیے جاتے ہیں، ہم ماضی میں نہیں رہنا چاہتے،کسی کو اندر کرنا کسی کو باہر کرنا عمران خان کا کام ہے،مستقبل کو دیکھنا ہے ماضی سے سبق حاصل کرنا ہے، ماضی میں نظام آئین کے مطابق نہیں کرسکے تو مطلب یہ نہیں کہ مستقبل میں بھی نظام آئین سے بالا ہوگا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عوام کے مسائل کا حل تلاش کرنے کیلئے ہر فورم استعمال کریں گے، حکومت اس ملک کا نقصان کررہی ہے ہر لمحہ ملک پر بھاری ہے،ہم سودا کر کے اقتدار کا حصہ نہیں بنیں گے اس سے مزید خرابی پیدا ہوگی، اپوزیشن پارلیمنٹ میں اپنا کردار ادا کرے گی اور پی ڈی ایم اپنا راستہ بنائے گی، ہمارے ملک میں حکومت کو ہٹانے کیلئے بغیر ڈیل کے آئینی راستہ میسر نہیں ہے، ہم ڈیل نہیں کرنا چاہتے اس سے علیحدہ رہنا چاہتے ہیں،ہر پیمانے پر ملک زوال پذیر ہے یہ بات وزیراعظم اور مشیروں کو سمجھ نہیں آتی۔سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ شہباز شریف اور نواز شریف ماضی کی طرح گڈکوپ اور بیڈ کوپ کاگیم کھیل رہے ہیں، مشرف دور میں بھی شہباز شریف مفاہمت کی اور نواز شریف مشکل پوزیشن لینے کی بات کرتے تھے،مریم نواز جارحانہ سیاست کی علامت بن گئی ہیں وہ اب دوسری رائے سننے کو تیار نہیں ہیں، ن لیگ اتنی کائیاں پارٹی ہے کہ جب بھی موقع آئے گا معاملات طے کرنے میں سب سے آگے ہوگی، نواز شریف کو جیل سے نکال کر لندن پہنچانا شہباز شریف کی کامیابی ہے، ن لیگ میں صرف شہباز شریف ہی اسٹیبلشمنٹ سے کوئی ڈیل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، شہباز شریف سے ہمیشہ گارنٹی مانگی جاتی ہے کہ نواز شریف انہیں کنٹرول نہیں کریں گے۔ رکن پنجاب اسمبلی ترین گروپ سعید اکبر خان نے کہا کہ وزیراعظم نے جہانگیر ترین کو کلین چٹ دینے کی بات نہیں کی تھی، عمران خان نے غیرجانبدار علی ظفر کوا نکوائری کرنے کی ہدایت دی اس پر ہم خوش تھے، انکوائری رپورٹ نہ آنے سے خدشات پیدا ہورہے ہیں،علی ظفر اپنی رپورٹ وزیراعظم کوبھی دیں اور پبلک بھی کریں، علی ظفر کی رپورٹ جیسی بھی ہو اس پر عملدرآمد کیا جائے، رپورٹ خوش قسمتی سے ہمارے حق میں ہوئی تو ہمیں انصاف ملنا چاہئے، وزیراعظم پر یقین ہے انکوائری کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے، جہانگیر ترین کی معلومات مجھ سے بہتر ہوں گی اسی لئے خدشات کا اظہار کیا ہوگا۔معروف صنعتکار اور اسٹاک بروکر عارف حبیب نے کہا کہ جی ڈی پی گروتھ کے اعداد و شمار نے سرپرائز دیا ہے، برآمدات بڑھنے سے سروسز سیکٹر میں بھی فیوچر گروتھ کے اندازے اچھے ہوگئے ہیں، مالی سال 2022ء میں معاشی اعداد و شمار مزید بہتر ہونے کی توقع ہے،معاشی غیریقینی کی صورتحال ختم ہوئی ہے، حکومت اورمعیشت نے ایک سمت اختیار کرلی ہے، مختلف سیکٹرز میں پچھلے سال سے بہتری نظر آرہی ہے، حکومت پی ایس ڈی پی بجٹ بھی بڑھارہی ہے اس سے بھی ایکٹیوٹی بہتر ہوگی، معیشت کی بحالی میں سیاسی استحکام بہت اہم عنصر ہوگا، سیاسی استحکام رہا تو پاکستان کے میکروا کنامک نمبرز بہتر ہوتے نظر آرہے ہیں۔میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کی مفاہمتی پالیسی کو مریم نواز گروپ کی طرف سے کھل کرمزاحمت کا سامنا ہے، مریم نواز کا دعویٰ ہے کہ میں وہی کرتی ہوں جو نواز شریف کہتے ہیں، وہ کہیں گے تو میں خاموش ہوجائوں گی وہ کہیں گے تو بات کروں گی۔

تازہ ترین