• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی ڈائری، پارلیمنٹ ہاؤس میں بلاول کی PDM پر تیر آزمائی

اسلام آباد (محمد صالح ظافر/ خصوصی تجزیہ نگار)پارلیمنٹ ہائوس میں بلاول نے پی ڈی ایم پر تیر آزمائی کی ہے مولانا فضل الرحمٰن نے انہیں ایک مرتبہ پھر واپسی کی راہ سجائی ہے،یہ عجب بات ہے کہ مقاصد کے بارے میں یکسوئی کے باوجود حزب اختلاف میں شامل جماعتیں باہمی ٹکرائو سے باز نہیں آرہی

آئین کی سربلندی اور غیر جمہوری حکومتی طرز عمل کے خلاف کمر بستہ حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں کا پی ڈی ایم سے موسوم پاکستان جمہوری تحریک پر مشتمل اتحاد حصول مقصد سے پہلے ہی منتشر ہو گیا ہے تو اس پر حکمرانوں کا بغلیں بجانا قدرتی رد عمل سے اس اتحاد کی شکست و ریخت میں فسوں کاری نے کام دکھایا اس میں شامل اکابرین کی کوتاہ اندیشی اس قبل از وقت ٹوٹ پھوٹ کا باعث بنی پر سوال اپنی جگہ توجہ کا طالب ہے اس افسوسناک صورتحال کو انجام بننے سے روکنے کیلئے جس تدبر کی ضرورت ہے اس کی کارفرمائی دکھائی نہیں دے رہی حزب اختلاف کے قائدین اپنی صفوں میں وحدت عمل فکر لانے کیلئے کوشش کرنے کی بجائے باہمی خلیج کو بڑھائے چلے جارہے ہیں یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم کو یہ کہنے کا موقع مل گیا ہے کہ ان پر انہیں ترس آرہا ہے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایک مرتبہ پھر واضح کر دیا ہے کہ ان کی پارٹی پی ڈی ایم میں واپسی کیلئے بے قرار نہیں ہے اس کے ساتھ ہی انہوں نے اتحاد کے نئے رویے پر بھی تنقید کر ڈالی ہے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن جن کی سیاسی ذہانت بھی مسلم الثبوت ہے وہ اپنے اتحاد کو حصے بخرے ہونے سے محفوظ نہیں رکھ سکے

یہ ان کی فہم و فراست کی آزمائش ہے کہ وہ اتحاد کو دوبارہ یکجا کریں جو عندالضرورت ملک کی وحدت کا ضامن بھی بن سکے ایسے دن جب پارلیمنٹ ہائوس میں بلاول نے پی ڈی ایم پر تیر آزمائی کی ہے مولانا فضل الرحمٰن نے انہیں ایک مرتبہ پھر واپسی کی راہ سجائی ہے یہ عجب بات ہے کہ مقاصد کے بارے میں یکسوئی کے باوجود حزب اختلاف میں شامل جماعتیں باہمی ٹکرائو سے باز نہیں آرہی اس منظر سے وہ عوام جو ملکی حالات سے سخت پریشان ہیں اور انہیں اپنی امیدوں کا مرکز خیال کرتے ہیں مایوسی میں گرفتار ہوتے چلے جا رہے ہیں

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے قدر ے تاخیر سے پانی کی تقسیم سے سوال پر ملک کے دو بڑے صوبوں کے درمیان جاری سرپھٹوں پر رائے زنی کی ہے ان کے اس مؤقف سے اختلاف نہیں کیا جا رہا تھا کہ اس میں وفاقی حکومت کی بے تدبیری اور مطلوبہ فہم و فراست کا فقدان اس صورتحال کو جنم دینے کا باعث بنا ہے سندھ کو یہ شکایت ہے اس کے حصے کا پانی فراہم نہیں کیا جارہا حالانکہ اسے جو پانی مل رہا ہے اس کی تقسیم پر بھی صوبے کے اندر بھی اختلافات اور شکایات چل رہی ہیں

اب قلت آب نے سندھ میں احتجاج شروع ہو گیا ہے اور مختلف مقامات پر مظاہرین بھی سڑکوں پر نکل آئے ہیں عروس البلاد کراچی پانی کی کمیابی کا سب سے بڑا شکار ہے اور کوئی پرسان حال نہیں ہے طویل عرصے تک کراچی کی نمائندگی پر فائز رہی ایم کیو ایم پاکستان کورونا کی ایس او پیز پر احتجاج کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو گورنر راج کی یاد دلارہی ہے۔

تازہ ترین