ایک طرف سندھ میں ڈاکوؤ ں کے خلاف آپریشن جاری ہے ، تو دوسری طرف جنوبی پنجاب میں خطرناک ’’لادی گینگ‘‘ کو قانون کی گرفت میں لانے کے لئے رینجرز اور پولیس کا مشترکہ آپریشن جاری ہے ،لادی گینگ اور اس سے پہلے چھوٹو گینگ جنوبی پنجاب میں خوف ودہشت کی علامت بنے رہے ہیں ،یہ گینگ کیسے پروان چڑھتے ہیں اور ان کو تحفظ کون فراہم کرتا ہے ،اس بارے میں اب کئی باتیں منظر عام پر آچکی ہیں ،اس لادی گینگ کی دہشت اس وقت ابھر کر سامنے آئی۔
جب انہوں نے دومخالفین کو جوان کے نزدیک مخبر تھے ،بدترین تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد موت کے گھاٹ اتارا ،اس اندوہناک واقعہ کی ویڈیو بھی بنائی ،جس میں وہ زندہ شخص کے اعضاء کاٹ کر علیحدہ کررہے ہیں ،یہ ویڈیو سامنے آنے پر پورے ڈی جی خان میں خوف وہراس پھیل گیا اور ہرطرف سے یہ آوازیں آنے لگیں کہ حکومت کہاں سوئی ہوئی ہے اور ایک گینگ کس طرح اتنی دیدہ دلیری کے ساتھ نہ صرف درندگی کررہا ہے بلکہ درندگی کی ویڈیو بنا کر بھی سوشل میڈیا پر ڈال رہا ہے ،اتفاق ہے کہ جس دن یہ ویڈیو سامنے آئی ،اس سے اگلے دن لیہ میں وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے صحت کارڈ کی تقسیم اور دیگر منصوبوں کے افتتاح لئے پہنچنا تھا ،وزیراعلیٰ عثمان بزدار ایک روز قبل رات گئے ملتان پہنچے ،تو انہوں نے ائیرپورٹ پر ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ، جس میں آئی جی ،چیف سیکرٹری اور دیگر اعلیٰ حکام موجود تھے۔
اس اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لادی گینگ کے خلاف بھرپور اور فیصلہ کن آپریشن کیا جائے گا ،اگلے دن لیہ کی تقریب میں بھی لادی گینگ کی بازگشت اس وقت سنائی دی گئی ،جب وزیراعظم عمران خان نے یہ کہا کہ انہیں یہ جان کر بہت تکلیف ہوئی ہے کہ لادی گینگ نے غریب انسانوں پر ظلم ڈھائے ہیں ،انہوں نے کہا کہ وہ رینجرز کو حکم جاری کریں گے کہ پولیس کے ساتھ مل کر مشترکہ آپریشن کریں ،اس طرح گویا اس گینگ کی شامت آگئی اور بھرپور آپریشن کا آغاز ہوگیا ہے۔
مگر سوال یہ ہے کہ سندھ ہو یا جنوبی پنجاب ایسے گینگ پیدا کیسے ہوتے ہیں اور کس کی آشیرباد سے وہ نہ صرف اپنا ایک علاقہ غیر بنا لیتے ہیں بلکہ جدید اسلحہ کا اچھا خاصہ ذخیرہ بھی اکھٹا کرلیتے ہیں، یہ کوئی آج کی بات نہیں ہے کہ جنوبی پنجاب میں کچےکا علاقہ جرائم پیشہ ،ڈاکوؤں اور رسہ گیروں کی آمجگاہ بنا ہوا ہے ،آپ کو یاد ہوگا کہ دو تین سال پہلے اس علاقہ میں چھوٹو گینگ کی بازگشت سنائی دی گئی تھی ،اس نے جب لوگوں کو اغوا کرکے مارنا شروع کیا تھا اور پولیس والوں کو بھی مغوی بنا کر ان پر ظلم ڈھانے کی ویڈیوز جاری کی تھیں ،تو اس کے خلاف بڑا آپریشن کرنا پڑا ۔
چھوٹو گینگ گرفتار بھی ہوا ،مگرسب نے یہ دیکھا کہ پولیس کی کمزور پراسیکیوشن اور عدالتی نظام کی کمزوریوں نے چھوٹو گینگ کے خلاف کوئی مقدمہ ثابت نہیں ہونے دیا اور اس کے کارندے ایک ایک کرکے آزاد ہوتے چلے گئے ،ایسی ویڈیوز بھی جاری ہوچکی ہیں ،جس میں لادی گینگ کے افراد نے کھلے لفظوں میں کہا ہے کہ پولیس والے انہیں استعمال کرتے رہے ہیں ،انہوں نے بعض افسران کے نام بھی لئے ہیں ،جو اغوا برائے تاوان ،یا کسی بندے کو مارنے کے معاوضے میں اپنا حصہ طلب کرتے تھے ،ویسے بھی یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ اکیلے پنجاب پولیس کے بس میں ہی نہیں ہے کہ وہ ایسے خطرناک گینگرز کے خلاف موثر کارروائی کرسکے ،اسے بالآخر رینجرز کی مدد لینی پڑتی ہے ،یہ پولیس کے لئے ایک ہزیمت کا مقام ہے کہ وہ جرائم پیشہ افراد کے خلاف مؤثر کارروائی سے عاری نظرآتی ہے،دیکھنا یہ ہے کہ لادی گینگ کے خلاف اتنے بڑے پیمانے اور اتنی اعلیٰ سطح کے احکامات کے بعد شروع ہونے والا آپریشن کیا رنگ دکھاتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے لیہ کی تقریب میں اعلان کیا تھا کہ وہ اس علاقہ میں ایک پولیس چوکی کی منظوری بھی دیں گے ،کیا ایک پولیس چوکی سے کچے کا یہ علاقہ امن وامان کے دائرے میں آجائےگا ،یا اس کے لئے اس پورے علاقہ کو ایک بڑے سیکوریٹی زون میں تبدیل کرنے کی ضرورت پیش آئے گی ،ویسے بھی اب یہ وقت آگیا ہے کہ ڈیرہ غازی خان ڈویژن کے قبائلی علاقوں کو شہری حدود میں لایاجائے اور وہاں ایسے ترقیاتی منصوبے شروع کئے جائیں ،جن سے یہ دورافتادہ علاقے نہ صرف مؤثرانتظامیہ کی نگرانی میں آسکیں ،بلکہ وہاں روزگار ، تعلیم اور صحت کی سہولتیں بھی فراہم کی جاسکیں۔
لیہ میں وزیراعظم عمران خان دوسری مرتبہ گئے اور انہوں نے وہاں کئی ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا ، سب سے بڑامنصوبہ ڈیرہ غازی خان اور ساہیوال ڈویژنوں میں صحت کارڈ کے مرحلے کا آغاز تھا ،پنجاب کے ان دونوں ڈویژنوں میں اب سو فی صد آبادی کو صحت کی سہولیات فراہم کردی گئی ہیں ،اس کے بعد پنجاب کے دیگر ڈویژنوں میں اس منصوبے کا نافذکیا جائے گا ،وزیراعظم عمران خان نے اپنے مختصر دورے میں بھرپوروقت گزارا ،انہوں نے نہ صرف افتتاحی تقریب میں شرکت کی ،بلکہ اس کے بعد ڈیرہ غازی خان ڈویژن کے ارکان اسمبلی سے ملاقات بھی کی اور ان کے مسائل سنے۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ عثمان بزدار بھی موجود رہے ، یہ گویا اس بات کا اشارہ تھا کہ اب پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی کو اہمیت دی جارہی ہے اور وہ شکوے جو وزیر اعظم سے ملاقات نہ کرنے اور وزیراعلیٰ کی طرف سے انہیں نظرانداز کئے جانے کے حوالے سے کئے جاتے تھے ،ان کا ازالہ کیا جارہاہے ،اس بات کا کریڈٹ بھی بعض ارکان اسمبلی جہانگیرترین ہم خیال گروپ کو دیتے رہے ،ان کا خیال تھا کہ اگرہم خیال گروپ کی طرف سے ایک واضح پیغام نہ دیا جاتا ،تو شاید اب بھی ارکان اسمبلی کو نظرانداز کرنے کا سلسلہ جاری رہتا ،لیہ ،ڈیرہ غازی خان ڈویژن کا دورافتادہ ضلع ہے اور یہاں بڑے ترقیاتی منصوبوں کا آغاز اس علاقے کو ترقی کی دوڑ میں شامل کرسکتا ہے۔
جنوبی پنجاب کا ڈیرہ غازی خان ڈویژن ہمیشہ سے ایک پسماندہ ڈویژن خیال کیا جاتا ہے ،جس میں سوائے ڈیرہ غازی خان کے باقی اکثر علاقے ترقی کے ثمرات سے محروم نظرآتے ہیں ، مگراب گزشتہ تین برسوں میں ڈی جی خان کے مختلف اضلاع جن میں راجن پور ،مظفرگڑھ ،لیہ شامل ہیں کے لئے اربوں روپے کے فنڈز اورترقیاتی منصوبوں کے اعلانات اس خطے کی تقدیر بدل سکتے ہیں ۔