• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لوگ انہیں خود لات ماریں گے، حکومت گرانے کیلئے کسی کے پاس نہیں جارہے، کامیاب نہ ہوئے تو الیکشن کا انتظار کریں گے، بلاول بھٹو

کامیاب نہ ہوئے تو الیکشن کا انتظار کریں گے، بلاول بھٹو


اسلام آباد، کراچی (نیوز ایجنسیاں، اسٹاف رپورٹر) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم عوام اور پارلیمنٹ کی طاقت پر یقین رکھتے ہیں، حکومت کو گرانے کی گزارش کرنے کیلئے کسی کے پاس نہیں جارہے، اگر اپوزیشن جماعتوں کے پاس آپکی حکومت کو ختم کرنے کی طاقت نہیں ہے تو ہم انتخابات کا انتظار کرینگے، اور عوام خود آپ کو لات مار کر باہر نکال دینگے۔

آج ایک نہیں دو پاکستان ہے، ملک میں دوغلہ نظام چل رہا ہے، وزیر اعظم اور انکی بہن پر الزام لگے تو کچھ نہ ہو، سابق صدر کی بہن پر الزام لگے تو اسپتال سے گھسیٹ کر جیل لے جایا جاتا ہے، رائیونڈ کے وزیر اعظم کو مجرم قرار دئیے جانے کے باوجود بیرون ملک بھیج دیا جاتا ہے۔

نوابشاہ کے صدر پر جھوٹا الزام لگے تو 3 سال تک طبی بنیاد پر ضمانت پر ہوں اور اپنے ملک میں قید کی زندگی گزاریں، جبکہ اپوزیشن لیڈر سے الگ سلوک کیاجاتا ہے، حکومت کے سہولت کار وہ ہیں جنہوں نے لانگ مارچ کو استعفوں سے نتھی کیا۔

شہباز شریف بجٹ نہ منظور کرائیں میں اپنے ارکان ان کے حوالے کرتا ہوں، عمران خان کورونا فنڈ کا حساب دیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس اور کراچی سے جاری ایک بیان میں کیا۔ 

پریس کانفرنس سے خطاب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیر اعظم اور انکی ٹیم کو عام آدمی کے حالات کا علم نہیں ہے، معیشت کے متعلق ہونے والی بیان بازی سے واضح ہے کہ وزیر اعظم کا تعلق عوام سے نہیں ہے۔ 

وزیر اعظم کہتے ہیں کہ مشکل وقت گزر گیا، مشکل وقت انکے اے ٹی ایمز کیلئے ختم ہوا، کیونکہ ہر روز مہنگائی بڑھتی جارہی ہے، غربت اور بیروزگاری تاریخی سطح پر پہنچ چکی ہے اور وزیر اعظم کہتے ہیں کہ پاکستان کی معیشت ترقی کر رہی ہے۔ 

انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہاکہ ہم وزیر اعظم کے بجٹ کا انتظار کر رہے ہیں، جو پاکستان کی خوشحالی اور معاشی ترقی کا بجٹ ہوگا اور ایک لات مار کر یہ آئی ایم ایف سے نکل جائینگے تو آئی ایم ایف یا تمام عرب ممالک سے بھیک مانگنے کی ضرورت ہی کیا ہے۔

ہر ملک میں کشکول لے کر جانے کی کیا ضرورت ہے، آپ تو خود کہہ رہے ہیں کہ آپ نے شرح نمو کے تمام ریکارڈز توڑ دیے ہیں، خوشحالی آرہی ہے اس لیے ہم امید کرتے ہیں کہ ہم آئی ایم ایف سے نکلنے والے ہیں، ہم امید کرتے ہیں کہ آپ پیپلز پارٹی کی طرح تنخواہوں میں 100 اور پنشن میں 150 فیصد اضافہ کرینگے۔

انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ جب یہ بجٹ آئے گا تو آپ مہنگائی، بیروزگاری کو ختم کر دینگے، عوام کو ایک کروڑ نوکریاں ملیں گی، 50 لاکھ گھر نظر آئینگے کیونکہ اب حکومت کے پاس پیسے ہیں اس لیے وہ ملک کے مسائل ایک ہفتے میں حل کر دیگی۔

انہوں نے کہا کہ اب شوکت ترین کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے آئی ایم ایف سے بْری ڈیل کی ہے اور اس سے پاکستان اور اس کے عوام کو نقصان پہنچ رہا ہے تو بتایا جائے کہ ہم اب تک آئی ایم ایف میں کیوں ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب سمجھیں، اب احتساب عوام کرینگے اور آپ انکے نشانے پر ہیں، روٹی اور پانی کیلئے ترسنے والے عوام اب آپ کو نہیں چھوڑیں گے۔ 

افغانستان کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ پڑوسی ملک میں جو صورتحال بن رہی ہے اس پر دفتر خارجہ میں ایک بریفنگ رکھی گئی جس پر ہم مطمئن نہیں ہیں، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ افغانستان سے متعلق ہماری پالیسی اور موقف پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے اور اسپیکر قومی اسمبلی ایسا فورم بنائیں جسکے ذریعے افغان مسئلے سے ڈیل کرنے والے ادارے پارلیمنٹ میں آئیں اور عوامی نمائندوں کو اعتماد میں لیں تاکہ ملک کے عوام اس حوالے سے پالیسی کا فیصلہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن آرڈیننس کے متعلق کہا کہ موجودہ حکومت نے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ انتخابات دے ڈرتی ہے اور عوام کا سامنا نہیں کر سکتی، وہ ہمیشہ دھاندلی کی کوشش کرتی ہے اور آج بھی وفاقی حکومت، کشمیر کے انتخابات سے بھاگ رہی ہے اور کشمیری عوام کے سامنے نہ جانے کے بہانے ڈھونڈ رہی ہے، اب انہوں نے دھاندلی کا جو طریقہ ڈھونڈا وہ انتخابی اصلاحات کے حوالے سے آرڈیننس ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے سینیٹ انتخابات سے عین قبل آرڈیننس لانے کی کوشش کی لیکن الیکشن کمیشن، آئین و قانون کے مطابق ڈٹ گیا اور ان کو دھاندلی نہیں کرنے دی، الیکشن کمیشن کو اس بار بھی صاف و شفاف انتخابات کیلئے ڈٹنا پڑے گا اور اس آرڈیننس کو چیلنج کرنا پڑے گا۔

تازہ ترین