ترجمان ریلوے کا کہنا ہے کہ وفاقی انسپکٹر آف ریلویز تیمور احمد کو گھوٹکی ٹرین حادثے کا تحقیقاتی آفیسر مقرر کر دیا گیا، حادثے میں جاں بحق مسافروں کے لئے 15 لاکھ، زخمیوں کو 1 سے 3 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ صوبہ سندھ میں ڈہرکی کے قریب ملت ایکسپریس اور سرسید ایکسپریس کے تصادم میں کئی بوگیاں پٹری سے اتر کر الٹ گئیں جس کے نتیجے میں 33 مسافر جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے، ایس ایس پی گھوٹکی عمرطفیل نے بتایا کہ 20 سے 25 افراد کے ابھی بھی بوگیوں کے نیچے پھنسے ہونے کا خدشہ ہے۔
ڈی ایس ریلوے سکھر طارق لطیف کے مطابق ٹرین حادثہ 3 بجکر 45 منٹ پر ہوا، حادثے کے بعد اپ اینڈ ڈاؤن ریلوے ٹریفک معطل ہے، دونوں اطراف کی تمام مسافر ٹرینیں بڑے بڑے اسٹیشنوں پر روک لی گئی ہیں۔
طارق لطیف کا کہنا ہے کہ دو ماہ قبل حکومت کو خط لکھ کر کہہ دیا تھا کہ سکھر ڈویژن کا ٹریک درست نہیں ہنگامی بنیادوں پر مرمت ضروری ہے مگر کسی نے میری بات پر کارروائی نہ کی اور نتیجے کی صورت میں یہ حادثہ ہو گیا۔
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے وزیر ریلوے اعظم سواتی سے رابطہ کرکے گھوٹکی ٹرین حادثے کے بارے میں دریافت کیا، اعظم سواتی نے وزیراعظم کو حادثے سے متعلق ابتدائی معلومات فراہم کیں۔
وزیر اعظم کی ہدایت پر وزیر ریلوے ہنگامی طور پر اسلام آباد سے گھوٹکی روانہ ہوگئے، وہ ہیلی کاپٹر سے گھوٹکی آرہے ہیں اور کچھ ہی دیر میں جائے حادثہ پہنچ جائیں گے۔
گھوٹکی حادثے پر وزیر ریلوے اعظم سواتی نے 24 گھنٹے کے اندر ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ طلب کرلی ہے۔