صوبہ سندھ میں ڈہرکی کے قریب ملت ایکسپریس اور سرسید ایکسپریس کے تصادم میں کئی بوگیاں پٹری سے اتر کر الٹ گئیں جس کے نتیجے میں 40 مسافر جاں بحق ہوگئے، ایس ایس پی گھوٹکی عمرطفیل نے بتایا کہ 20 سے 25 افراد کے ابھی بھی بوگیوں کے نیچے پھنسے ہونے کا خدشہ ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر گھوٹکی نے ٹرین حادثےمیں جاں بحق افراد کی تعداد 40 ہوجانے کی تصدیق کی ہے۔
ڈی ایس ریلوے طارق لطیف نے حادثے سے متعلق بتایا کہ ملت ایکسپریس کی بوگیاں پٹری سے اترنے کے 2منٹ بعد ہی سرسید ایکسیریس متاثرہ بوگیوں سے ٹکراگئی۔
طارق لطیف کا کہنا ہے کہ حادثے میں اپ ٹریک کا1100فٹ کا حصہ متاثر ہوا ہے،جبکہ ڈاؤن ٹریک کا300 فٹ حصہ متاثر ہوا۔
ذرائع کے مطابق ٹرین حادثے کے بعد امدادی کارروائیاں سست روی کا شکار ہیں، بھاری مشینری تاحال جائے حادثہ پر نہیں پہنچ سکی ہے۔
تحصیل دار ڈہرکی کا کہنا ہے کہ دشوار گزار راستوں کی وجہ سے ہیوی مشینری پہنچنے میں تاخیر ہو رہی ہے، سندھ رینجرز کے جوان بھی امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔
ڈی ایس ریلوے سکھر طارق لطیف کے مطابق ٹرین حادثہ 3 بجکر 45 منٹ پر ہوا، حادثے کے بعد اپ اینڈ ڈاؤن ریلوے ٹریفک معطل ہے، دونوں اطراف کی تمام مسافر ٹرینیں بڑے بڑے اسٹیشنوں پر روک لی گئی ہیں۔
طارق لطیف کا کہنا ہے کہ دو ماہ قبل حکومت کو خط لکھ کر کہہ دیا تھا کہ سکھر ڈویژن کا ٹریک درست نہیں ہنگامی بنیادوں پر مرمت ضروری ہے مگر کسی نے میری بات پر کارروائی نہ کی اور نتیجے کی صورت میں یہ حادثہ ہو گیا۔
ڈی ایس سکھر کے مطابق حادثہ ریتی اور ڈہرکی اسٹیشن کے درمیان پیش آیا، دونوں ٹرینوں کے ڈرائیور اور عملہ محفوظ ہیں، ریلیف ٹرینیں روہڑی اور خانیوال سے روانہ کردی گئی ہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ ملت ایکسپریس کی 8 بوگیاں پٹری سے اتر گئی تھیں اور ٹریک سے اترنے والی انہی بوگیوں سے سر سید ایکسپریس ٹکرا گئی۔
ترجمان ریلوے کا کہنا ہے کہ ریلوے پولیس ، مقامی پولیس اور مقامی انتظامیہ ریلیف کے لیے موقع پر موجود ہے،مسافروں کی سہولت کیلئے کراچی، سکھر، فیصل آباد اور راولپنڈی میں ہیلپ سینٹر قائم کر دیئے گئے ہیں۔
ریلوے ترجمان کے مطابق ٹرین حادثے کے زخمیوں کو تعلقہ اسپتال روہڑی، پنو عاقل اور سول اسپتال سکھر منتقل کیا گیا ہے،زیادہ تر زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد فارغ کردیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ٹریک بحال ہوتے ہی روکی گئی ٹرینوں کو منزل مقصود کی طرف روانہ کر دیا جائے گا۔