سینیٹر شیری رحمان نے گھوٹکی ٹرین حادثے پر سینیٹ میں توجہ دلاؤ نوٹس جمع کروادیا، جس میں انھوں نے وفاقی وزیر ریلوے سے ایوانِ بالا میں اپنا موقف پیش کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس نوٹس میں شیری رحمان کا کہنا تھا کہ گھوٹکی میں ٹرین کے المناک حادثے میں 66 جانیں ضائع ہوگئیں، جبکہ درجنوں مسافر زخمی ہوئے۔
انھوں نے کہا کہ پچھلے کچھ سالوں میں ٹرین حادثے کے کئی واقعات پیش آچکے ہیں، وزیر ریلوے بتائیں یہ حادثات بار بار کیوں ہو رہے ہیں۔
پی پی پی کی سینیٹر کا کہنا تھا کہ حکام کو پہلے آگاہ کیا گیا تھا کہ یہ ریلوے ٹریک خراب ہے، اس کی مرمت کی جائے، ٹریک کی مرمت نہ کر کے مجرمانہ غفلت برتی گئی۔
انھوں نے کہا کہ قومی عوامی اہمیت کے حامل اس معاملے پر وفاقی وزیر ایوان میں اپنا موقف پیش کریں۔
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ حکومت ریلوے کی بحالی میں سنجیدہ نہیں ہے، ریلوے کی بجٹ میں 60 فیصد سے زیادہ کٹوتی کی ذمہ دار کیا ماضی کی حکومتیں ہیں؟
انھوں نے یہ بھی سوال کیا کہ گزشتہ تین سال میں حکومت نے محکمے کی بحالی کے لیے کیا اقدامات اٹھائے ہیں۔
رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ اس حکومت میں 457 سے زائد ٹرین حادثات رپورٹ ہوچکے ہیں، حالیہ حادثات کا الزام ماضی کی حکومتوں پر ڈالا جا رہا ہے۔
اپنے نوٹس میں سینیٹر شیری رحمان کا کہنا تھا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ حکمران ملک چلانے کی ذمہ داری لینے کو تیار ہی نہیں ہیں۔