صوبائی دارالحکومت لاہور میں شہریوں کو ناجائز منافع خوروں، گراں فروشوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا، اشیائے زندگی بالخصوص آٹے، چینی ، مرغی کے گوشت کی قیمتوں پر سرکاری کنٹرول ختم ہو چکا ہے ، روٹی اور نان کی قیمتوں میں بھی خود ساختہ اضافہ ہو گیا لیکن وزیر اعلیٰ عثمان بزدار اور صوبائی محکمے خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ مہنگائی کا طوفان دو ماہ پہلے رمضان المبارک میں شروع ہوا اور ابھی تک تھم نہیں سکا، اپوزیشن حلقوں کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں اضافے سے سب سے زیادہ فائدہ حکومتی اشرافیہ کو ہوا، حکومت میں شامل مافیاز قیمتوں میں اضافہ کر رہے ہیںجن کے سامنے صوبائی محکمے بے بس ہیں۔
قیمتوں میں اضافہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب شہر میں کورونا اور لاک ڈائون کی وجہ سے کاروباربند اور شہری بے روزگار کے ہاتھوں پہلے ہی تنگ ہیں۔ اس وقت شہریوں کو سب سے زیادہ آٹے، چینی ، مرغی کے گوشت کے قیمتوں میں ناجائز اضافہ کی وجہ سے سب سےزیادہ پریشانی ہے، روٹی اور نان کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو گیا، مٹن اور بیف بھی الگ الگ نرخوں پر فروخت ہو رہے ہیں۔ ان اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کیسے ہوا قارئین کو بتانا ضروری ہے ، اس وقت شہریوں کو سب سے زیادہ پریشانی برائلر مرغی کے گوشت کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ہے۔
برائلر مرغی کے گوشت کی قیمتیںرمضان المبارک کے دوران بڑھنا شروع ہوئیں اور گزشتہ ماہ کے وسط میں عید کے موقع پر قیمتیں انتہائی عروج پر پہنچ گئیں، عید کی چھٹیوں کے دوران برائلر مرغی کا گوشت 450 کلو فروخت ہوگیا۔ مرغی کے بعد گائے کا گوشت 700روپے کلو، بکرے کا گوشت 1500روپے کلو ہو گیا،برائلر مرغی کا گوشت مجموعی طور پر 200 روپےکلومہنگا ہو گیا۔ اس تمام صورتحال میں حکومت کسی قسم کی مداخلت نہیں کر رہی ، پرائس کنٹرول کمیٹیاں بھی متحرک نہیں نہ ہی ضلعی انتظامیہ اس سلسلہ میں کوئی کام کررہی اور قیمتوں میں مسلسل چڑھائو جاری رہا۔
مرغی کے گوشت کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے بعد سوشل میڈیا پر مرغی کے گوشت کے خلاف زبردست مہم شروع ہوگئی اور یہ افواہ پھیل گئی کہ مرغیوں میں کورونا وائرس کی وبا پھیل گیا ہے جو انسانوں میں منتقل ہونے کا خطرہ ہے،سوشل میڈیا کے بعد ٹی وی چینلوں اور اخبارات میں بھی مرغی کے گوشت میں کورونا وائرس پھیلنے کا پراپیگنڈہ ہوا تو گوشت کی قیمتیں یکدم 130روپے فی کلو گرگئیں۔
سوشل میڈیا میں مرغی کے گوشت میں کورونا وائرس پھیلنے کے پراپیگنڈہ کی وجہ سے مرغی کے گوشت کی خرید بند ہو گئی۔پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن پنجاب زون نے مرغیوں میں کورونا وائرس کے پراپیگنڈہ کے خلاف فوری طور پر ملک بھر کے سائنسدانوں اور وٹرنری ڈاکٹروں کا لاہور میں ملک گیر اجلاس طلب کیا جس میں اعلان کیا گیا کہ مرغیوں میں رانی کھیت کی بیماری پھیل گئی تھی۔
تاہم رانی کھیت کی بیماری انسانی صحت کے لئے مضر صحت نہیں ، پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے چیئیرمین خلیل ستار نے کہا کہ گزشتہ سال کورونا اور لاک ڈائون کی صورتحال کے باعث انڈسٹری پہلے ہی مالی بحران کا شکار تھی، پولٹری فارمرز نے چوزے ڈالنے بند کر دئیے ، جن انڈوں سے چوزنے نکلنے تھے انھیں مالی نقصان سے بچنے کے لئے کھانے کے انڈوں کے بھائو سستا بیچ دیا گیا، ابھی مرغیوں کی صنعت سنبھلنے لگی تھی کہ رانی کھیت کی بیماری پھیل گئی جس سے مرغی کے گوشت کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا، رانی کھیت کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا تو سوشل میڈیا پر مرغیوں میں کورونا وائرس کے پھیلائو کے پراپیگنڈہ سے انڈسٹری بدترین بحران کا شکار ہو گئ ، کورونا وائرس کا پراپیگنڈہ بے بنیاد ، جھوٹا اور حقائق کے منافی ہے، پولٹری ایسوسی ایشن کا دعوی اپنی جگہ لیکن بہر حال شہریوں کو سستا گوشت دستیاب ہو گیا ہے، شہری گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے آٹے کی قیمتوں میں اضافے سے شدید پریشانی کا شکار ہیں۔
حکومت نے رواں سیزن میں گندم کی امدادی قیمت 1800روپے من مقررکر دی تھی، چنانچہ گزشتہ ماہ فلور مل مالکان نے لاہور میں آٹے کا 20 کلو تھیلا 1030روپے اور 10کلو تھیلا 515روپے میں فروخت کرنے کا اعلان کر دیا، نئی قیمتوں کے بعد بازار میں 20کلو تھیلا 170روپے مہنگا ہو گیا ہے۔فلور مل ایسوسی ایشن پنجاب کے چیئرمین عاصم رضا احمد نے بتایا کہ حکومت فلور ملوں کو سرکاری نرخوں1475روپے من پر گندم کا کوٹہ فراہم کر رہی تھی جو بند ہو گیا ، دوسری جانب رواں سال گندم کے سرکاری نرخ 1800روپے من مقرر ہو گئے ۔
ان دووجوہات کی بنا پر آٹے کے تھیلے کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا۔ لاہور میں آٹے کے تھیلوں کی یومیہ کھپت 2لاکھ، 35ہزارہے اور حیران کن بات ہے کہ آٹے کی قلت کا بحران قیمتوں میں اضافے کے فوری بعد ختم ہو گیا اور دودنوں میں آٹے کی سپلائی نارمل ہو گئی،آٹے کی قیمتوں میں اضافے کے بعد تندور مالکان کی جانب سے روٹی کی قیمت میں 2روپے اور نان کی قیمت میں 3روپے اضافہ کر دیا گیا جس کے بعد روٹی کی قیمت 8روپے سے بڑھا کر 10روپے اور نان کی قیمت 12روپے سے بڑھا کر 15روپے ہو گئی ہے۔
پنجاب بھر میں چینی کی قلت کا بحران اور قیمتوں میں ناجائز اضافے کا سلسلہ تاحال جاری ہے،چینی کی قلت اور قیمتوں میں اضافے کا بحران اس وقت شروع ہوا جب کین کمشنر پنجاب نے بازار میں چینی کی سرکاری قیمت 85روپے کلو مقرر کر دی ،نوٹیفکیشن کے مطابق چینی کے ایکس مل ریٹ 80روپے کلو اور پرچون ریٹ 85روپے کلو مقرر کئے گئے ، شوگر مل مالکان نے سرکاری قیمتوں کو مسترد کر دیا ، صوبائی حکومت جھوٹے نعروں ، طفل تسلیوں اور دعوئوں کے نئے قوانین بنانے میں مصروف ہے جبکہ عملی طور پر عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا۔