سپریم کورٹ میں سابق جج شوکت عزیز صدیقی برطرفی کیس کی سماعت ہوئی۔
کیس کی سماعت کے دوران جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے بطور جج ضابطہ اخلاق کی جو خلاف ورزی کی اس پر کیا کہیں گے؟
جسٹس عمر عطا بندیال نے مزید کہا کہ پبلک فورم پر اس رائے کا اظہار کرنا انتہائی غیر ذمہ دارانہ حرکت تھی، آپ بغیر کسی ثبوت کے پبلک فورم پر ادارے پر الزامات عائد کرتے رہے۔
شوکت صدیقی کے وکیل حامد خان نے کہا سپریم جوڈیشل کونسل نے خود ساختہ الزامات عائد کیے، 22 جولائی 2018 کو چیف جسٹس کو خط میں کہا انکوائری کی جائے، غلط ہیں تو سزا دی جائے۔
جسٹس بندیال نے کہا آپ کو چیف جسٹس کو خط تقریر کرنے سے پہلے لکھنا چاہیے تھا، تقریر کے بعد خط تو ایسے ہی ہے جیسے ’ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا‘۔
دوران سماعت شوکت عزیز صدیقی بھی اپنی نشست پر کھڑے ہوگئے اور کہا کہ یہ شعر ان کی رائے سے بھی مطابقت رکھتا ہے۔
شوکت عزیز صدیقی نے مکمل شعر پڑھ کر سنایا ’کی مرے قتل کے بعد اس نے جفا سے توبہ، ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا‘۔
کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی ۔