پشاور(نامہ نگار)پاکستانی سرحد کے قریب واقع افغان صوبہ کنڑ میں موجود پولیو کے خطر ناک اور متحرک وائرس کی ملاکنڈ دویژن سمیت صوبے کے دیگر اضلاع میں منتقل ہونے کے خدشے کے پیش نظر ملاکنڈ ڈویژن کی انتظامیہ کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے ۔چترال اور ملحقہ علاقے متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔رواں ماہ پولیو مہم کے دوران افغان مہاجرین اور مہاجر کیمپوں پر فوکس کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔ اس بات کا انکشاف انسداد پولیو سے متعلق صوبائی ٹاسک فورس کے خصوصی اجلاس میں کیا گیا ہے۔ اجلاس کو بتا یا گیا کہ افغان صوبہ کنڑ میں پولیو کا خطرناک اور متحرک وائرس موجود ہے جس کے ملاکنڈ دویژن اور وسطی اضلاع میں منتقل ہونے کا خدشہ ہے جس سے چترال اور قریبی علاقے متاثرہونے کاخدشہ ہے ۔اجلاس میں صوبے میں ایک سو دو یونین کونسلوں کی کارکردگی کوانتہائی ناقص قرار دیا گیا۔ چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کی صدارت میں ہونے والے صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس میں صوبے میں انسداد پولیو کی صورت حال کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ رواں سال خیبر پختونخوا میں پولیو کے چار کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ گذشتہ سال10کیسز سامنے آئے تھے۔ رواں سال پشاور، نوشہرہ، ہنگو اور بنوں کے اضلاع سے پولیو کا ایک ایک کیس سامنے آیا ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ایک ہی دن پولیو مہم کو موثر بنانے کے لئے اسے بیک وقت اس دن شروع کرانا بہتر ہوتا ہے تاہم لکی مروت اور صوابی میں پولیو مہم مقررہ دن سے ایک ہفتے بعد شروع کی جاتی ہے جسے اب روکنا چاہئے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پولیو مہم کے دوران102یونین کونسلوں کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی ہے اور متعلقہ ڈپٹی کمشنروں پر زور دیا گیا کہ وہ ان اضلاع کی کارکردگی بہتر بنائیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ افغان سرحدی صوبہ کنڑ میں پولیو کا خطر ناک اور متحرک وائرس سے بچنے کیلئے متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کوالرٹ کرتے ہوئے انہیں اس مسئلے پر فوری توجہ دینے کی ہدایت کی گئی۔ اجلاس میں سولہ مئی سے شروع ہونے والے پولیو مہم کے دوران افغان مہاجرین پر خصوصی توجہ دینے کی ہدایت کی گئی۔ اجلاس میں پولیو مہم کی مانیٹرنگ کا نظام بہتر بنانے پر بھی خصوصی توجہ دینے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں محکمہ داخلہ کو ہدایت کی گئی کہ سولہ مئی سے شروع ہونے والے نیشنل ریمونائزیشن پروگرام کے لئے سیکورٹی ضروریات اور اضافی سیکورٹی فورس سے متعلق رپورٹ تیار کی جائے۔