امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30فیصد اضافہ ہونا چاہیے تھا، مزدور کی کم از کم اجرت 30ہزار مقرر کی جائے۔
سراج الحق کا کہنا ہے کہ بجٹ میں سے 3ہزار 60ارب روپے سود کی ادائیگی میں چلے جائیں گے، بیرونی قرضوں کے پہاڑ نے قوم کی کمر توڑ دی۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں زراعت کے لیے صرف 112ارب روپے مختص کیے گئے، زرعی شعبےمیں جدیدیت اور انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے رقم ناکافی ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ ریلوے، پی آئی اے اور دیگر وفاقی اداروں کی بحالی کیلئے پروگرام نہیں دیا گیا، حکومت قومی اداروں کو اونے پونے داموں بیچنا چاہتی ہے، بجٹ تقریر سےایسا نہیں لگا کہ معیشت گروتھ کی جانب جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی اور بے روزگاری کے خاتمے کے لیے کوئی واضح پروگرام نہیں دیا گیا، مصنوعی اعشاریوں پر مشتمل بجٹ کا زمینی حقائق سے کوئی تعلق نہیں۔
سراج الحق نے کہا کہ خدشہ ہے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد حکومت منی بجٹ لائے گی۔