مسلم لیگ نون کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ حکومتی انتخابی ترامیم آئین اور الیکشن کمیشن پر سنگین حملہ ہیں،عمران صاحب وفاقی پارلیمانی نظام جمہوریت ختم کرکے صدارتی نظام کی کوشش کررہے ہیں۔
مریم اورنگزیب نے ایک بیان میں کہاکہ یہ ترامیم قائداعظم کی سیاسی ونظریاتی فکر، سپریم کورٹ کے فیصلوں سمیت آئین کے بنیادی ڈھانچے اور تصورکے خلاف ہیں، سلیکٹڈ وزیراعظم چاہتا ہے کہ 22 کروڑ عوام ووٹ نہ ڈالیں۔
انہوں نے کہاکہ سلیکٹڈ وزیراعظم چاہتا ہےمخصوص افراد کا ’الیکٹورل کالج‘ سیاہ وسفید کا مالک بن جائے، یہ قانون نہیں بلکہ انتخابی دھاندلی کا قومی منصوبہ ہے، آر ٹی ایس کی پیداوار حکومت عوامی ووٹ سے جان چھڑانا چاہتی ہے، ان ترامیم سے حکومت خود الیکشن کمیشن بن کرالیکشن کرائیگی، وہی جیتے گا جسے حکومت چاہے گی۔
مریم اورنگزیب نے کہاکہ یہ ترامیم عوام کے شعور، ان کے آئینی اختیار پرعدم اعتماد اور آمرانہ طرزحکمرانی مسلط کرنا ہے، انتخابی قوانین میں تبدیلی کا مقصد ملک میں الیکشن کے بجائے ’سلیکشن‘ کا نظام مسلط کرنا ہے، کالے انتخابی قانون کے ذریعے عمران صاحب ڈسکہ کی دھند پورے ملک پرمسلط کرنا چاہتے ہیں۔
ان کاکہنا تھا کہ یہ ترامیم پورے الیکشن کمیشن اور اس کے اختیار کو اغوا کرنے کے مترادف ہیں، سیاہ ترامیم انتخاب کالعدم قرار دینے، انکوائری کرانے کے اختیارات الیکشن کمیشن سے چھین لےگی، سیاہ ترامیم حلقہ بندیاں کرنے، انتخابی فہرستیں بنانے کے اختیارات بھی الیکشن کمیشن سے چھین لیں گی۔
مریم اورنگزیب نے کہاکہ حلقہ بندیاں آبادی کی بنیاد پرنہیں بلکہ ’سلیکٹڈ‘ کی مرضی کی بنیاد پرکرنے کی کوشش ہورہی ہے، عمران صاحب الیکشن کمیشن کے آئینی اختیارات چھین کرپاکستان کو ’بنانا ریپبلک‘ چاہتے ہیں۔