پنجاب کاآئندہ مالی سال کا بجٹ وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جواں بخت آج پنجاب اسمبلی میں پیش کریں گے، آئندہ مالی سال کابجٹ تقریباً 2600ارب روپےکےلگ بھگ ہوگا اور اس میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق بجٹ میں ترقیاتی پروگرام کے لئے550ارب روپے رکھنے ، جاری ترقیاتی منصوبوں کے لئے تقریباً 200 ارب مختص کئے جانے کی تجویز ہے جبکہ صحت اور تعلیم کےترقیاتی بجٹ میں ڈیڑھ گنا اضافے کی سفارش کی گئی ہے۔
بجٹ میں صحت کارڈ کے لئے خصوصی طور پر 70 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے، کورونا سے متاثر کاروباری صنعت کو چھوٹ دینے کیلئے 40ارب کے ریلیف پیکج کی تجویز ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ بجٹ میں پنجاب میں سڑکوں کاجال بچھانے کیلئے 35 ارب روپے مختص کرنے اور جنوبی پنجاب کیلئے سالانہ ترقیاتی پروگرام کےتحت 80ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
جنوبی پنجاب کی ترقیاتی اسکیموں کیلئےمختص فنڈز کسی اور جگہ خرچ نہ ہو سکیں گے، زرعی شعبے کی ترقیاتی اسکیموں کے لئے 20ارب روپے خرچ ہوں گے،36اضلاع کیلئے ڈسٹرکٹ ڈیویلپمنٹ پروگرام کے تحت 100 ارب مختص کرنے کی تجویز ہے۔
ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ ڈیویلپمنٹ پروگرام کا منصوبہ تین برس تک چلے گا،پنجاب میں انصاف اسکول اپ گریڈیشن پروگرام کے تحت 7 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جبکہ اس پروگرام کےتحت دن میں پرائمری اسکول شام میں سیکنڈری اسکول میں تبدیل ہو جائے گا۔
ماحولیات، اقلیتوں، اوقاف، سیاحت کے منصوبوں کے لیے بھی بھاری رقم مختص کی جائے گی، گرین انفراسٹرکچر فنڈ میں اڑھائی ارب روپے تک رکھنے کی تجویز ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کا بتانا ہے کہ پنجاب کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بعض ٹیکسز میں کمی کی تجویز ہے، پی آر اے نے 9 سروسز پر ٹیکس کم کرنے کی تجویز دے دی ہے، بیوٹی پارلرز، فیشن ڈیزائنرز، ڈریس ڈیزائنرز پر ٹیکس کم کرنے کی تجویز ہے۔
اسٹیچنگ سروسز، ویئر ہاؤس، کنسٹرکشن مشینری اینڈ میٹیریل پرٹیکس کم کرنےکی تجویز سمیت لانڈری اینڈ ڈرائی کلینرز، ٹاؤن پلانرز، رینٹل بلڈرز سروسز پر ٹیکس کم کرنے کی بھی تجویز ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ پنجاب ریونیو اتھارٹی نے مالی سال 2021-22 کیلئے 160 ارب روپے ٹیکس کا ہدف رکھا ہے۔