سپریم کورٹ نے کراچی کے گجر اور اورنگی نالے پر تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری رکھنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی کے مسائل سے متعلق کیسز کی سماعت کر رہا ہے۔
سپریم کورٹ میں گجر نالہ اور اورنگی نالے پر قائم تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے سوال کیا کہ جو جگہیں لیز پر دی گئی ہیں کیا وہ قانونی ہیں؟ متاثرین کے وکیل فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ جی بالکل تمام لیز قانونی ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے سوال کیا کہ یہ لیز کیسے لی گئی ہے؟ ساری کی ساری لیزیز جعلی ہیں ۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا یہ بات ہوئی کہ پہلے تمام لوگوں کو معاوضہ دیا جائے پھر تجاوزات ختم ہوں مگر آپریشن نہیں رکنا چاہیے ۔
وکیل متاثرین نے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ متاثرین کی بحالی کی جائے مگر اس پر عمل نہیں ہوا ہے۔
وکیل فیصل صدیقی نے سپریم کورٹ کے بینچ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) کی بحالی کا حکم دیا تھا تین سال ہوگئے بحال نہیں ہوئی، آپ کے احکامات پر عمل درآمد نہیں ہوتا۔
متاثرین کے وکیل نے کہا کہ 30 فٹ چوڑا روڈ بنانے کا حکم کہاں ہے؟چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس میں کہا کہ ہم تجاوزات کو ختم کرنے کو نہیں روک سکتے،سندھ حکومت کو متاثرین کی بحالی کا حکم دیں گے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں آج شہر کے مسائل سے متعلق کیسز کی سماعت کی جارہی ہے جبکہ سماعت سے قبل گجر اور اورنگی نالہ متاثرین بری تعداد میں سپریم کورٹ رجسٹری کے باہر جمع ہیں۔