• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اپنے ماں باپ کا احوال سُنائیں کیوں کر

اپنے ماضی کی وہ تصویر دکھائیں کیوں کر

کبھی کلیوں، کبھی پھولوں میں بسایا ہم کو

پورے ایقان سے، کانٹوں سے بچایا ہم کو

ہم کو تعلیم دلانے کا تھا ارمان بہت

تھی یہ خواہش کہ زمانے میں ہو پہچان بہت

پاس دولت تھی، نہ شہرت ،مگر عزت ہر پَل

پئے اولاد لٹاتے رہے چاہت ہر پَل

کیا ہے اچھا، تو بُرا کیا، یہ بتایا ہم کو

زندگی کیسے جئیں، یہ بھی سکھایا ہم کو

وہ ہی بچپن کے ہر اِک خواب کی تعبیر بنے

جو بھی تصویر تراشی، وہی تصویر بنے

یاد آتا ہے ہمیں آج بھی پیہم، ہر پَل

اُن کی سنگت میں گزارا ہوا ہر پَل، ہر کل

ویسی انمول سی چاہت کو کہاں سے لائیں

ہم تہی دست و تہی دام کدھر کو جائیں

جب تلک تھے تو خزاں لگتی، بہاروں جیسی

اُن کی ہر بات تھی ،عظمت کے مِناروں جیسی

اُن کی یادوں کو محبّت کا خزینہ سمجھے

اُن کی ہر بات کو تہذیب کا زینہ سمجھے

ہم سے ماں باپ کی تعریف کا حق کیا ہو ادا

ہم گنہگار و خطاکار سراسر واللہ

ہاں قمر ؔدل سے یہ کہتے ہیں کہ ہم آپ کے ہیں

ہم میں اوصاف ہیں جو کچھ بھی، وہ ماں باپ کے ہیں

تازہ ترین