کراچی ( ٹی وی رپورٹ) جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان “کے آغاز میں پروگرام کے میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی نے کہا کہ امریکیوں کے ساتھ معاہدے کی کاپی وزارت دفاع میں موجود ہے ، جب میں سیکریٹری ڈیفنس تھا تو وہ کاپی لے کر میں پارلیمنٹ کی ہائی پاور کمیٹی کے سامنے پیش ہوا تھا۔
رضا ربانی اس کی سربراہی کررہے تھے ان کے سامنے اس کی ساری شقیں رکھی تھیں ۔2011 ء میں وہ ریوائز ہونی تھی اور میں نے رویزن میں بہت بڑ ی بڑی تجاویز دی تھیں ۔ہر دس سال کے بعد اس کی ریوزن ہوتی ہے مجھے لگتا ہے کہ وہ معاہدہ اب ختم ہوجائے گا۔لگتا ہے کہ وہ معاہدہ اب ختم ہوجائے گا۔
سینئر صحافی، تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ امریکا جو اڈے مانگ رہا ہے وہ طالبان اور پاکستان کو لڑانے کے لئے مانگ رہا ہے۔ یا پھر مستقبل میں چین کے خلاف استعمال کرنے کے لئے مانگ رہا ہے ان کا اب اصل ہدف چین ہے۔
ن لیگ کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ مخصوص افراد کے لئے قانون سازی کی جارہی ہے، آرٹیکل 62 63 میں جو تبدیلی کی جارہی ہے وہ صرف فیصل واوڈا کو این آر او دینے کے لئے ہے ۔
جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئےلیفٹیننٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا امریکا کوہوائی اڈے دینے سے انکار کرنا بالکل صحیح موقف ہے اور اب زیادہ وضاحت سے آیا ہے۔اس میں اگر یہ بھی شامل کرلیتے کہ جب تک فوجوں کا انخلا ہوتا ہے ۔
اس وقت تک اگر ایئر کوریڈور اور زمینی کوریڈورکی ضرورت پڑتی ہے تو وہ ہم پوری کریں گے۔یہ وضاحت بالکل ٹھیک تھی کہ افغانستان پر کسی بھی پارٹی کی حمایت کے لئے کسی بھی قسم کے حملے کے لئے پاکستانی سرزمین استعمال نہیں ہوگی اور نہیں ہونا چاہئے یہ ہمارا اصولی اور باکل درست موقف ہے۔
میرا خیال ہے کے ستمبر کے بعد فضائی اور زمینی کوریڈور بند ہوجائیں گے۔ اس کے مضمرات بہت سنجیدہ ہوسکتے ہیں جو کہ ستمبر کے بعد سامنے آئیں گے۔ اس وقت وہ یہاں سے نکل رہے ہیں اس وقت ان کی پوزیشن نازک ہے اس وقت وہ آپ کو پیار محبت سے ساری باتیں کہہ رہے ہیں ۔آپ پر FATF، IMF، ورلڈ بینک،مشرق وسطیٰ ممالک کا دباؤ آنا ہے۔
پاکستان نے اپنا فیصلہ کرلیا ہے کہ سی پیک ، چین ، روس اور سینٹرل ایشین ممالک سے جڑے گا۔ سینئر صحافی، تجزیہ کار سلیم صافی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے فیصلے پاکستانی وزیر خارجہ اور وزیراعظم نہیں کرتے ۔
ہماری فوجی قیاد ت پہلے سے یہ فیصلہ کرچکی ہے کہ انہوں نے اڈے نہیں دینے ہیں۔مجھے لگتا ہے کہ امریکیوں کی خود بھی ابھی تک حکمت عملی واضح نہیں ہے ۔ یقینا ًانہوں نے پاکستان سے مانگے تھے اور ازبکستان وغیرہ سے بھی۔دوسرا یہ کہ یہ 9/11 کے بعد والی صورتحال نہیں ہے اس وقت سلامتی کونسل کی قرارداد بھی تھی اور اس کو چین اور روس نے بھی سپورٹ کیا تھا۔
میر ا خیال ہے کہ ہماری ملٹر ی لیڈر شپ کی طرف سے بھی ان کو انکار کیا گیا ہے ۔ رہنما مسلم لیگ ن احسن اقبال نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے جو قانون بلڈوز کرایا ہے یہ پاکستان کے لئے اس کے بہت سنجیدہ مضمرات ہیں ۔اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی بھی حکومت اپنی اکثریت سے آئین ، قانون کو تبدیل کردے۔
الیکشن کو اپنے مفاد میں نکالنے کے لئے دھاندلی کی کوشش کرے۔اس کے اوپر الیکشن کمیشن نے جو تحفظات پیش کئے ہیں وہی اپوزیشن بھی کہہ چکی ہے۔پاکستان کے آئین کو آپ آئینی ترمیم کے بغیر تبدیل نہیں کرسکتے ۔ایک طرف نواز شریف کی نا اہلی کو لیگل کور دیا جارہا ہے۔
دوسری طرف اپنے وزیر کونا اہلی سے بچانے کے لئے قانون تبدیل کیا جارہا ہے، آرٹیکل 62 63 میں جو تبدیلی کی جارہی ہے وہ صرف فیصل واوڈا کو این آر او دینے کے لئے ہے۔نئے قانون کا اطلا ق آنے والے وقت پر ہوتا ہے ماضی میں جاکر قانون کو تبدیل نہیں کرسکتے۔مخصوص افراد کے لئے قانون سازی کی جارہی ہے۔انہوں نے الیکشن کمیشن سے مشاورت نہیں کی اور الیکشن قوانین کو بدل دیا۔
بجٹ میں ایف بی آر سے مشاورت نہیں کی اور بجٹ بنا دیااب آکر کمیٹی بنائی ہے کہ ہمارے بجٹ کے اندر جوبے ضابطگیاں ہیں ایف بی آر کی کمیٹی ان کو دور کرے گی۔یہ کس قسم کا ملک چلا رہا اور کس قسم کی گورننس ہے ہم تو پریشان ہیں کہ ملک کن کے ہاتھوں میں آگیا ہے۔