قومی اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ پر بحث کے دوران حکومتی ارکان آپس میں الجھ پڑے۔
تحریک انصاف کے سیف الرحمٰن کی بجٹ پر تقریر کے دوران نور عالم خان پارٹی ارکان سے گپ شپ میں مصروف تھے۔
سیف الرحمٰن نے اپنی جماعت کے رکن اسمبلی نور عالم خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ میری تقریر کے دوران مداخلت نہ کریں میں ڈسٹرب ہورہا ہوں۔
اپنی ہی جماعت کے رکن کی طرف سے ٹوکے جانے پر نور عالم خان نے برہمی کا اظہار کیا۔
ان کے اور سیف الرحمٰن کے درمیان تلخ کلامی بڑھ گئی، جس پر نور عالم خان نے کہا کہ آپ تقریر کرکے دکھائیں۔
پی ٹی آئی اراکین کے آپسی جھگڑے کے پیش نظر پینل آف چیئر امجد نیازی نے اس دوران اپوزیشن رکن آغا رفیع اللّٰہ کو فلور دے دیا۔
اس پر آغا رفیع اللّٰہ نے توجہ دلائی کہ جناب چیئرمین، یہ آپس میں لڑرہے ہیں، میرے بولنے سے پہلے آپ ہاؤس ان آرڈ کریں۔
سیف الرحمٰن نے اس قبل اپنی تقریر میں کہا کہ کراچی، حیدرآباد، سکھر اور لاڑکانہ میں مریضوں کو اسپتالوں سے باہر پھینکا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی میں لوگوں کو پانی نہیں مل رہا، میرے حلقے میں 18ویں ترمیم اسپتال اور ڈگری کالج کے آڑے آئی۔
پی ٹی آئی ایم این اے نے کہا کہ این اے 242 سے پورے کراچی کو گزر کر پانی جاتا ہے مگر میرے حلقے میں نایاب ہوگیا ہے۔