اسلام آباد(ٹی وی رپورٹ، ایجنسیاں، نمائندہ جنگ) وزیراعظم عمران خان کی قومی سلامتی سے متعلق سیکورٹی بریفنگ میں عدم شرکت پر مسلم لیگ (ن) اور حکومت میں نیا تنازع پیدا ہوگیا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ شہباز شریف نےاسپیکر قومی اسمبلی کو پیغام دیا کہ اجلاس میں اگر عمران خان آئے تو میں نہیں آؤں گا، وزیراعظم اپوزیشن رہنمائوں کے اعتراض کی وجہ سے قومی سلامتی اجلاس میں نہیں آئے، اپوزیشن کیلئے شاید وزیراعظم کی موجودگی میں خوشامد کرنا مشکل ہوجاتا اسی لیے شرکت پر اعتراض کیا گیا۔
دوسری طرف مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ شہباز شریف نے کسی کو کوئی پیغام نہیں بھیجا، قومی سلامتی کمیٹی کی میٹنگ اسپیکر نے بلائی تھی شہباز شریف کیسے منع کرتے، وفاقی وزیر جھوٹ بول رہے ہیں، شہباز شریف نے کسی کو پیغام نہیں بھیجا، ثبوت ہے تو دکھائیں۔
سابق وزیزاعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وزیر اعظم کی اجلاس میں عدم شرکت کے حوالے سے بات کی تھی، اب وزیر اعظم آئیں یا نہ آئیں انکی مرضی ہے،رانا ثناء اللہ نے کہا کہ شہباز شریف کا اعتراض قرار دینا غلط بات ہے، وزیراعظم کی عدم موجودگی مس کمیونی کیشن یا غلط فہمی کا معاملہ نہیں ہے۔
وزیراعظم اپوزیشن سے بات نہیں کرنا چاہتے، جبکہ ترجمان قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے وضاحت کی ہے کہ قو می سلامتی کے بارے میں پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم کی عدم شرکت کے حوالے سے بعض ٹی وی چینلز پر چلنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ، وزیراعظم بعض اپوزیشن رہنمائوں کی تحفظات کی وجہ شریک نہیں ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق جیو نیوز کے پروگرام ’’نیا پاکستان شہزاد اقبال کیساتھ‘‘ میں میزبان سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی پریس ریلیز میں واضح کردیا گیا ہے کہ انہیں اپوزیشن لیڈر کی طرف سے درخواست آئی تھی کہ وزیراعظم قومی سلامتی اجلاس میں شریک نہ ہوں۔
وزیراعظم قومی سلامتی اجلاس میں شریک ہونے کیلئے تیار تھے شہباز شریف کے پیغام کے بعد پیچھے ہٹے، اجلاس میں بلاول نے جب وزیراعظم کی غیرموجودگی کا معاملہ اٹھایا تو اسپیکر نے انہیں شہباز شریف سے پوچھنے کیلئے کہا تھا، سعد رفیق نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ ہم سے مس کمیونی کیشن ہوگئی۔
فواد چوہدری نے کہا کہ اپوزیشن کیلئے شاید وزیراعظم کی موجودگی میں خوشامد کرنا مشکل ہوجاتا اسی لیے شرکت پر اعتراض کیا گیا، اجلاس میں ہم نے خوشامد ہوتے دیکھی ہے، وزیراعظم کا موقف تھا میں قومی سلامتی پر بریفنگز لے چکا ہوں اچھا ہے اپوزیشن بھی بریفنگ لے لے۔
ن لیگ پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ فواد چوہدری کا وزیراعظم کی عدم شرکت کی وجہ شہباز شریف کا اعتراض قرار دینا غلط بات ہے، وزیراعظم پہلے دن سے اپوزیشن کے ساتھ انٹرایکشن کرنے سے گریزاں ہیں، پلوامہ کے بعد بھی وزیراعظم نے اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنا گواراہ نہیں کیا تھا، پہلے دن سے طے تھا وزیراعظم اس میٹنگ میں نہیں آرہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ وزیراعظم اپوزیشن سے بات نہیں کرنا چاہتے۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ کل خوشامد کسی نے کی ہے تو وہ فواد چوہدری ہیں ،فوا د چوہدری ان کیمرہ اجلاس پر بات کرتے ہوئے محتاط رویہ اپنائیں، اگلے ہفتے قومی سلامتی اجلاس دوبارہ ہونے جارہا ہے وزیراعظم شریک ہوجائیں۔
قومی سلامتی اجلاس میں بہت جامع اور مفصل بریفنگ دی گئی،آرمی چیف نے بریفنگ ختم ہونے کے بعد تمام سوالات کے جواب دیئے، ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید نے بریفنگ مکمل کر کے پوچھا سیاسی قیادت پالیسی بتائے ہمیں کیا کرنا چاہئے، شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری نے اس موقع پر اپنا موقف بھی دیا۔
پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن نے کہا کہ قومی سلامتی اجلاس میں وزیراعظم کی شرکت انتہائی ضروری تھی، اہم اجلاسوں میں وزیراعظم کی نشست خالی ہو تو انتہائی تشویشناک بات ہے۔
علاوہ ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کے اجلاس میں اختلاف کسی چیز پر نہیں، مزید اجلاس کرنے پڑینگے۔انہوں نے کہا کہ تین بڑے ایشوز تھے جن میں سے صرف ایک پر بحث ہوسکی ،دیگر دو ایشوز پر بات کرنے کیلئے مزید اجلاس کرنا پڑینگے۔
انہوں نے کہاکہ اختلاف کسی چیز پر نہیں، کمیٹی شرکا کو حقائق پر مبنی بریفنگ دی گئی اور اجلاس میں ہر پارٹی کے لوگوں نے اپنی رائے کا اظہار کیا، وزیر اعظم کی اجلاس میں عدم شرکت کے حوالے سے بات کی تھی، اب وزیر اعظم آئیں یا نہ آئیں ان کی مرضی ہے۔سابق وزیراعظم نے بتایا کہ بھارت، کشمیر اورداخلی سلامتی کے ایشوز پر بات ہونا باقی ہے۔