وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ انسداد گھریلو تشدد بل مردوں پر بھی لاگو ہوگا، انسداد گھریلو تشدد بل تین صوبوں میں قانون بن چکا ہے، جس کے ساتھ بھی ظلم ہوگا اس کے تحفظ کے لیے یہ قانون ہے، چاہے وہ مرد ہو یا عورت، یہ قانون کسی بھی کمزور شخص اور بچے کو تحفظ دینے کے لیے ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے شیریں مزاری نے کہا کہ بل نو مہینے تک پارلیمانی کمیٹی برائے انسانی حقوق میں رہا، بل انسانی حقوق کی سینیٹ کمیٹی میں گیا وہاں ایک ایک لائن پر بحث ہو کر پاس ہوا۔
شیریں مزاری نے کہا کہ سینیٹ میں اس بل پر رضا ربانی کی 8،10 ترامیم منظور کی گئیں، بل میں ترامیم ہوئی ہیں اب دوبارہ منظوری کے لیے اسمبلی میں جائے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ شکایت آئے گی تو گھر سے پڑوسی سے یا جسے پتہ چلے گا، تب ہی ایکشن ہوسکتا ہے، سب سے زیادہ بچوں کا استحصال فیملیز سے شروع ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈومیسٹک وائلنس بل صرف خواتین سے متعلق نہیں ہے، جس کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے اس کا حق ہے عدالت جا کر کیس فائل کرے، ڈومیسٹک وائلنس بل خاندان کو مضبوط کرے گا۔