اسلام آباد (نمائندہ جنگ رپورٹر)سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی جانب سے سپریم کورٹ میں جج کی دو خالی نشستوں پر سندھ ہائی کورٹ کی سنیارٹی لسٹ پر پانچویں نمبر پر آنے والے جج کو مبینہ ترقی دینے پر غور کرنے کے حوالے سے تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ ایسی پریکٹس کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہئے اور سنیارٹی کے اصول کو ترجیح دی جانی چاہئے،سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکرٹری احمد شہزاد فاروق رانا نے جمعہ کے روز جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ اگرچہ سپریم کورٹ میں ججوں کو ترقی دینے کا معیار پہلے ہی آئین کے آرٹیکل 175-A میں درج ہے اور جس کی دوبارہ عدالت نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن پاکستان بمقابلہ فیڈریشن آف پاکستان (پی ایل ڈی 2002 ایس سی 939) میں توثیق بھی دی ہے ، تاہم ، جس طرح سے ماضی اور حال میں ججوں کی ترقی کے معاملات نمٹائے گئے ہیں ، اس نے صرف المیہ کو ہی جنم دیا ہے،انہوں نے سندھ ہائی کورٹ کے جج کا نام لئے بغیر کہاہے ہائی کورٹ کے پانچویں سینئر جج کی سپریم کورٹ میں ترقی ایک متنازعہ معاملہ ہوگی ،انہوں نے کہا کہ اس طرح کی کوئی بھی تقرری(اگر دی گئی)تو یہ الجہاد ٹرسٹ کیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے طے شدہ معیار کی سخت خلاف ورزی ہوگی۔