لاہور(نمائندہ جنگ،جنگ نیوز ،نیوز ایجنسیاں ) اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے عدالت میں کہا ہے کہ افسران نے میرا مذاق اڑایا ہے، دوران تفتیش بیہودہ گفتگو کی گئی، میں نے شوگر ملز میں اپنی فیملی کا اربوں کا نقصان کر کے عوام کو سستی چینی دی، بیواؤں اور پنجاب کی غریب عوام کی خدمت کی آج یہ سلوک ہو رہا ہے ۔
دوسری جانب ایف آئی اے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ تفتیشی ٹیم میاں صاحب کہہ کر مخاطب کر تی رہی، انہوں نے غیرسنجیدہ جواب دیئے،جو بھی سوال کیاجواب میں بطور وزیرا علیٰ کارکردگی بتانے لگ جاتے، اربوں کی پراپرٹی کاپوچھنے پرکہتے بچوں سے پوچھیں۔
اِس دوران انہیں کا فی کی بھی پیشکش کی گئی۔ جبکہ سیشن عدالت نے ہدایت کی ہے کہ ملزمان سے بدتمیزی نہ کی جائے، عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں2اگست تک توسیع بھی کر دی ۔ لاہور کی سیشن عدالت میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز عبوری ضمانت میں توسیع کیلئے پیش ہوئے۔
شہباز شریف نے عدالت کو بتایا کہ میرے ساتھ ایف آئی اے تفتیشی ٹیم نے غیر مناسب رویہ رکھا، ایف آئی اے تفتیشی ٹیم نے میرے ساتھ بیہودہ گفتگو کی ۔ تفتیشی ٹیم کا رویہ مجھ سے برداشت نہ ہوا،میں نے احتجاج کیا اور کھڑے ہوکر کہا کہ میرے ساتھ ایسا کیوں کررہے ہو ؟
انہوں نے کہاکہ ایف آئی اے افسران اونچی اونچی آواز میں ہنس کر میرا مذاق اڑاتے رہے ۔انہوں نے کہاکہ میں نے فیملی کے افراد کی مخالفت کی اور عوام کو سستی چینی دی، میری حکومت آنے سے پہلے 20،20 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہورہی تھی۔
انہوں نے کہاکہ زراعت اور فیکٹریوں کا کاروبار بند ہوچکا تھا، میں نے چین کے ساتھ ملکر سستے بجلی کے گھر لگائے،میں نے چین کو اسپیشل درخواست کرکے سستے بجلی گھر لگوائے اور آج یہ سلوک کیا جا رہا ہے، انہوں نے کہاکہ نیب کیسز کے بعد اب ایف آئی اے کو میرے خلاف وہی کیسز دے دیئے گئے۔ شہباز شریف نے کہاکہ مجھ پر الزام ہے کہ میں نے منصوبوں میں کمیشن کھائی، میں ایف آئی اے کو جواب دے چکا ہوں۔
اس پر عدالت نے ایف آئی کو ہدایت کی کہ ملزمان سے بد تمیزی نہ کی جائے، عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی کی عبوری ضمانت میں دو اگست تک توسیع بھی کر دی، ایف آئی اے تفتیشی نے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے تفتیش جوائن کرلی۔
ملزمان کی تفتیش مکمل نہیں، دونوں کو تفتیش میں دوبارہ شامل نہ ہونے پر شوکاز نوٹس جاری کیا۔ شہباز شریف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف اور حمزہ نیب کے کیسز میں پیش ہو رہے ہیں، اس کے باعث دوبارہ تفتیش میں شامل نہیں ہوئے۔
ادھر ایف آئی اے کے ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ تفتیشی ٹیم شہبازشریف کو میاں صاحب کہہ کر مخاطب کر تی رہی جبکہ اس دوران انہیں کا فی کی بھی پیشکش کی گئی، وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف میاں شہباز شریف کو ایف آئی اے کی جانب سے ہراساں نہیں کیا گیا۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کسی بھی سوال کا سنجیدگی سے جواب نہیں دیتے، ان سے اربوں روپے کی رقم جمع ہونے کے سوال پر جواب ملتا ہے کہ میں نے میٹرو بس اور اورنج لائن ٹرین چلائی۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق شہباز شریف سے سوال کیا گیا کہ آپ کے ملازمین نے اربوں روپے آپکے اور فیملی کے اکاؤنٹس میں جمع کرائے۔جس پر شہباز شریف کا جواب ملتا ہے کہ میں نے پنجاب کی بہت خدمت کی۔
ایف آئی اے کے ترجمان نے کہا کہ پوچھا جاتا ہے کہ گاڑیاں اور پراپرٹی کیسے بنائی، جس پر شہباز شریف کا جواب ہوتا ہے بچوں سے پوچھیں۔جو بھی سوال کیا گیا ان کا صرف یہی جواب ہوتا کہ میرا وکیل دیگا یا بطور وزیر اعلی اپنی کارکردگی بتا نے پر اصرار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ آپ مجھے ڈرا نہیں سکتے۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق میاں شہباز شریف نے ایف آئی اے کے حوالے سے غلط بیانی کی ہے ۔ نہ تو ان کو ہراساں کیا گیا اور نہ ہی دوران تفتیش ان کے ساتھ بد تمیزی کی گئی ، انکے الٹے سیدھے جوابات سے ایف آئی اے کی ٹیم محظوظ ہوتی رہی ۔ گاڑیاں اور پراپرٹی کیسے کیسے خریدی کے سوال پر شہباز شریف کا جواب ہوتا تھا کہ میں نے ملک سے لوڈ شیڈنگ ختم کی ۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کو بڑی عزت کے ساتھ ایف آئی اے لایا گیا، ہراساں کرنے اور بدتمیزی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ شہباز شریف نے کسی ایک سوال کا درست جواب نہیں دیا۔