کراچی(ٹی وی رپورٹ) وزیراعظم عمران خان کی کابینہ سخت اختلافات کا شکار ہوگئی ہے۔وزارت توانائی اور پیٹرولیم کو اپنے کام میں دوسری وزارتوں کی طرف سے مداخلت کی شکایت ہے۔اور یہ شکایت زیادہ اسدعمراور علی زیدی سے ہے۔ اسدعمر جو کابینہ کی کمیٹی برائے توانائی کی سربراہی کرتے ہیں، اور علی زیدی ، جواس کمیٹی کے ممبر ہیں۔ ان دونوں کی مداخلت سے وزارت توانائی اور پیٹرولیم خوش نہیں ہے۔وزارت توانائی اور پیٹرولیم، اسدعمر اور علی زیدی کی مداخلت سے پریشان ہے۔ حماداظہر اور تابش گوہر نے وزیراعظم سے شکایت کردی۔ حماداظہراور تابش گوہرموجودہ ٹرمینلز کی پوری کیپسٹی استعمال کرنے کےحامی جب کہ ان پر کابینہ میں دباؤ ڈالاگیاکہ پرانے ٹرمینلز سے نہیں بلکہ نئے ٹرمینلز کے ساتھ سوئی ساؤتھ کی گیس پائپ لائن کا معاہدہ کرلیا جائے،جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں اہم حقائق سامنے لائے گئے۔پروگرام میں بتایا گیا کہ یہ معاملہ اینگرو ٹرمینل کی ڈرائی ڈاکنگ سے شروع ہوا۔ جب علی زیدی اینگرو کمپنی کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کررہے تھے۔ ساتھ ہی ڈرائی ڈاکنگ کی اجازت دینےکے خلاف تھے، مگر وزارت توانائی اور پیٹرولیم بین الاقوامی قوانین کو دیکھ کر فیصلہ کررہی تھیں۔ ساتھ ہی وزارت توانائی اور پیٹرولیم آنے والی سردیوں کی ڈیمانڈ کو دیکھتے ہوئے اینگرو ۔ ڈرائی ڈاکنگ کے بعد آنے والے 780 ایم ایم سی ایف ڈی کے جہاز کو رکھنا چاہتی ہے،دوسرے ٹرمینل کو بھی پوری کیپسٹی یعنی 750 ایم ایم سی ایف ڈی پر چلانا چاہتی ہے۔ جس کے لیے سوئی ساوتھ کے نیٹ ورک میں موجود 300 ایم ایم سی ایف ڈی کی اضافی کیپسٹی ،تھرڈ پارٹی ایکسس کے تحت ان دونوں ٹرمینلز کو دینی پڑے گی۔ مگر یہاں بھی وزارت توانائی اور پیٹرولیم کوشدید مداخلت اور دباو کا سامنا ہے۔ اور ان پر یہ دباو ڈالا جارہا ہے کہ دو نئے ایل این جی ٹرمینلز جن پر آج اگر کام شروع ہوگا تو وہ دو سے ڈھائی سال بعدمکمل ہوں گے۔ انہیں یہ اضافی 300 ایم ایم سی ایف ڈی کی کیسپٹی دے دی جائے اور پہلے سے موجود ٹرمینلز کو نہ دی جائے،مگر وزارت توانائی اور پیٹرویم پریشان ہےکہ آنے والی 2سردیوں اور2گرمیوں میں گیس کی کمی سے کیسے نمٹا جائے۔ ذرائع کا دعوی ہے کہ حماداظہراور تابش گوہر اپنے کام اور وزارت میں مداخلت سے پریشان ہیں۔ اور انہوں نے شکایت وزیراعظم تک بھی پہنچائی ہے۔اور وزیراعظم اس بات پر راضی ہیں کہ موجودہ ٹرمینلز کی پوری کیپسٹی استعمال کی جائے گی اور اینگرو کا بڑا جہاز واپس نہیں کیا جائے گا۔ ہم نے کابینہ میں اختلافات اور اینگرو کے بڑے جہاز کو رکھنے اور ان سردیوں میں استعمال کرنے کے حوالے سے تابش گوہر سے پوچھا تو انہوں نے واضح کیا کہ پوری طرح موجودہ ٹرمینلز کی کیپسٹی استعمال کرنی چاہیے۔ اس سے پہلے اینگرو کے صدر سے بھی ہم نے پوچھا کہ کیا کوئی اور وزاتیں رکاوٹ ہیں تو انہوں نے کہا کہ ہمارا تعلق وزارت پیٹرولیم سے ہے۔ اس سے پہلے اسدعمر نے کہہ دیا تھا کہ انہیں خود وزیر توانائی نے بتایا ہے کہ دوسرا ٹرمینل پوری کیپسٹی پر استعمال ہوگا۔ ساتھ ہی انہوں نے کوتاہی کی بھی بات کی۔ مگر حماداظہر اور تابش گوہر نے ایسی کوئی بات نہیں کی، بلکہ انہوں نے کہا کہ دوسرے ٹرمینل پرقانونی مسائل ہیں۔ اور پہلے ٹرمینل پرنیب کا مسئلہ ہے۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی کابینہ سخت اختلافات کا شکار ہوگئی ہے، وزارت توانائی اور پٹرولیم کو اپنے اپنے کام میں دوسری وزارتوں کی طرف سے مداخلت کی شکایت ہے، دونوں وزارتوں کو یہ شکایت زیادہ اسد عمر اور علی زیدی سے ہے، اسد عمر کابینہ کی کمیٹی برائے توانائی کی سربراہی کرتے ہیں جبکہ علی زیدی اس کے رکن ہیں،ان دونوں کی مداخلت سے وزارت توانائی اور پٹرولیم خوش نہیں ہے ، اس کا نقصان ملک کو ہوسکتا ہے کیونکہ پچھلے تین برسوں میں وزارت پٹرولیم اور وزارت توانائی کے غلط یا تاخیر سے کیے گئے فیصلوں کی وجہ سے ملک کو 122ارب روپے کا نقصان ہوچکا ہے، وزیراعظم نے پہلے ندیم بابر کو ہٹایا پھر عمر ایوب سے وزارت لی، حماد اظہر کو وزیر لگایا اور تابش گوہر کو معاون خصوصی کی ذمہ داری دی مگر اب اس وزارت میں مداخلت کی شکایت ہے، یہ معاملہ اینگرو ٹرمینل کی ڈرائی ڈاکنگ سے شروع ہوا، علی زیدی اینگرو کمپنی کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کررہے تھے ساتھ ہی ڈرائی ڈاکنگ کی اجازت دینے کے خلاف تھے مگر وزارت توانائی اور پٹرولیم بین الاقوامی قوانین کو دیکھ کر فیصلہ کررہی تھی، وزارت توانائی آنے والی سردیوں کی ڈیمانڈ کو دیکھتے ہوئے اینگرو ڈرائی ڈاکنگ کے بعد آنے والے 780ایم ایم سی ایف ڈی کے بڑے جہاز کو رکھناچاہتی ہے۔