• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پاکستان نے گزشتہ روز واہ کینٹ میں سرکل اسٹائل ایشین کبڈی چیمپئن شپ میں ٹائٹل کے حصول کے لئے اپنے روایتی حریف بھارت کو مسلسل دوسری بار شکست دے کر فتح کا سہرا اپنے سر پر سجالیا۔ میچ کے آغاز ہی سے پاکستانی کھلاڑیوں کا کھیل اس قدر شاندار تھا کہ انہوں نے جلد ہی بھارتی ٹیم کو اپنے دبائو میں لے لیا اور پہلے ہاف کے اختتام تک15-24کی سبقتحاصل کرکے اس پر اپنا دبائو برقرار رکھا جبکہ دوسرے ہاف میں بھی اس کی گرفت مدمقابل ٹیم پر مضبوط تر ہوتی گئی تا آنکہ اس نے30کے مقابلے میں50پوائنٹس سے کامیابی حاصل کرکے میچ اپنے نام کرلیا۔ کبڈی برصغیر میں صدیوں سے کھیلا جانے والا ایک ایسا مقبول عام کھیل ہے جو نہ صرف نوجوانوں کوصحت مندانہ تفریح کے مواقع فراہم کرتا ہے بلکہ انہیں جسمانی فٹنس کو برقرار رکھنے اور معاشرتی برائیوںسے بچنے کی ترغیب بھی دیتا ہے۔ فن پہلوانی میں برصغیر کے نوجوانوں نے اپنی قوت کا لمبے عرصہ تک لوہا منوا کر بین الاقوامی شہرت حاصل کی ہے۔ اب کبڈی اور پہلوانی دونوں کھیلوں میں فنی اور تکنیکی اعتبار سے بہت زیادہ تبدیلیاں آگئی ہیں لیکن اس کے باوجود کبڈی اور تن سازی کے رجحان میں کوئی زیادہ کمی نہیں آئی، تاہم یہ کہے بغیر کوئی چارہ نہیں کہ پاکستان میں ہمارے ہاں آنے والی مختلف حکومتوں نے اس قومی کھیل کو جدید سائنسی خطوط پر استوار کرنے کے لئے نہ تو ٹھوس اور مؤثر کوششیں کی ہیں نہ اس کے لئے بعض دوسرے کھیلوں کی طرح ضروری فنڈ مخصوص کئے ہیں۔ بھارت کے مقابلے میں پاکستان کبڈی ٹیم کی فتح یقیناً قابل ستائش ہے لیکن کھیل کو کھیل کی حیثیت سے ہی دیکھا جانا چاہئے اور اسے علاقائی سطح پر فروغ دینے کے لئے مل جل کر کام کرنا چاہئےاگر پاکستان اور بھارت کم از کم کبڈی ایسے کھیل کو سیاست کی بھینٹ چڑھانے سے باز رہ کر اسے جدید خطوط پر ڈھال سکیں تو وہ برصغیر کے اس روایتی کھیل کو نہ صرف علاقائی سطح پر بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی فروغ دے سکتے ہیں۔
تازہ ترین