کراچی (نیوز ڈیسک) کلکتہ ہائی کورٹ کے ایک جج نے قائم مقام چیف جسٹس راجیش بندال اور عدالت کی انتظامیہ کو ’انوکھے طریقہ کار‘ پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ جج کی جانب سے سنا جانے والا کیس اچانک ڈویژن بنچ کو منتقل کردیا گیا تھا حالانکہ اس کے پاس یہ معاملہ آگے بڑھانے کا دائرہ اختیار نہیں تھا۔ اپنے دس صفحاتی حکم میں جسٹس سبیا سچھی بھٹا چاریا نے کہا کہ ’طاقت کے اعلیٰ حلقوں میں دیدہ دلیری شاید سراہا نہیں جاتی ۔ ان کا مزیدکہنا تھا کہ غیر شفافیت راہداریوں میں سرگوشیاں پیدا کرتی ہے اور عدالتی نظام کے لئے صحت مند نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’گھریلو لڑائی جھگڑے کا چرچا کرنا‘ ’جابرانہ/ بدعنوان نظام کے مستفید افراد‘ کیلئے ایک عمدہ دفاع ہے لیکن یہ شفافیت کیلئے ایک لعنت ہے جو جمہوریت کے آخری گڑھ ہونے کے ناطے عدلیہ کے تصور میں قائم ہے ۔ جمعہ کو جسٹس سبیا سچھی بھٹا چاریا نے ورچوئل سماعت کے انچارج مرکزی پروجیکٹ کوآرڈینیٹر کو ہدایت کی تھی کہ وہ اس بات کی وضاحت کریں کہ تکنیکی غلطیاں باقاعدہ خصوصیت کیوں بن گئی ہیں تاہم چند ہی روز میں یہ کیس منتقل کردیا گیا۔