اسلام آباد سیشن کورٹ نے نور قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین اور ملازمین کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوادیا۔
عدالت نے مسماۃ عصمت آدم جی، ذاکرجعفر اور ملازمین افتخار اور جمیل کو اڈیالہ جیل بھیج دیا۔
نورمقدم قتل کیس کے ملزم ظاہر جعفر کے والدین اور 2 ملازمین کو جوڈیشل مجسٹریٹ شعیب اختر کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
چاروں ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوادیا گیا، عدالت نے ملزمان کو 10 اگست کو دوبارہ عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
جج نے مدعی کے وکلاء سے استفسار کیا کہ پولیس نے جوڈیشل ریمانڈ کی استدعا کی، کیا آپ دلائل دیں گے، وکلاء نے جواب دیا کہ نہیں اگر جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج رہے ہیں تو ہم کوئی دلائل نہیں دیں گے۔
ملزم کے والد ذاکر جعفر اور والدہ عصمت کے وکیل راجا رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے اور اپنے موکلان سے ملاقات کرنے کی اجازت کی استدعا کی۔
عدالت نے وکیل راجا رضوان عباسی کی استدعا منظور کرتے ہوئے ملزمان کو دوبارہ کمرہ عدالت میں بلالیا گیا۔
راجا رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے اپنے موکلان سے کیس کے حوالے سے بات چیت کی۔
خیال رہے کہ اسلام آباد پولیس نے 20 جولائی کی رات ملزم ظاہر کو ان کے گھر سے گرفتار کیا تھا جہاں نور کے والدین کے مطابق ملزم نے تیز دھار آلے سے قتل کیا اور سر جسم سے الگ کیا تھا۔
مقدمہ میں سابق پاکستانی سفیر شوکت علی نے بتایا کہ ان کی بیٹی نور مقدم جس کی عمر 26سال ہے اس کو ملزم ظاہر نے تیز دھار آلہ سے قتل کیا،پولیس کے مطابق مقتولہ کے جسم پر تشددکے نشانات پائے گئے جب کہ سر دھڑ سے الگ تھا۔